مسند امام احمد - حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 16909
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ الثَّقَفِيِّ قَالَ ثَلَاثَةُ أَشْيَاءَ رَأَيْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَهُ إِذْ مَرَرْنَا بِبَعِيرٍ يُسْنَى عَلَيْهِ فَلَمَّا رَآهُ الْبَعِيرُ جَرْجَرَ وَوَضَعَ جِرَانَهُ فَوَقَفَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ صَاحِبُ هَذَا الْبَعِيرِ فَجَاءَ فَقَالَ بِعْنِيهِ فَقَالَ لَا بَلْ أَهَبُهُ لَكَ فَقَالَ لَا بِعْنِيهِ قَالَ لَا بَلْ أَهَبُهُ لَكَ وَإِنَّهُ لِأَهْلِ بَيْتٍ مَا لَهُمْ مَعِيشَةٌ غَيْرُهُ قَالَ أَمَا إِذْ ذَكَرْتَ هَذَا مِنْ أَمْرِهِ فَإِنَّهُ شَكَا كَثْرَةَ الْعَمَلِ وَقِلَّةَ الْعَلَفِ فَأَحْسِنُوا إِلَيْهِ قَالَ ثُمَّ سِرْنَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَنَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَتْ شَجَرَةٌ تَشُقُّ الْأَرْضَ حَتَّى غَشِيَتْهُ ثُمَّ رَجَعَتْ إِلَى مَكَانِهَا فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ ذَكَرْتُ لَهُ فَقَالَ هِيَ شَجَرَةٌ اسْتَأْذَنَتْ رَبَّهَا عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تُسَلِّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنَ لَهَا قَالَ ثُمَّ سِرْنَا فَمَرَرْنَا بِمَاءٍ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ بِابْنٍ لَهَا بِهِ جِنَّةٌ فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْخَرِهِ فَقَالَ اخْرُجْ إِنِّي مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ ثُمَّ سِرْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ سَفَرِنَا مَرَرْنَا بِذَلِكَ الْمَاءِ فَأَتَتْهُ الْمَرْأَةُ بِجَزُورٍ وَلَبَنٍ فَأَمَرَهَا أَنْ تَرُدَّ الْجَزُورَ وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ فَشَرِبَ مِنْ اللَّبَنِ فَسَأَلَهَا عَنْ الصَّبِيِّ فَقَالَتْ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا رَأَيْنَا مِنْهُ رَيْبًا بَعْدَكَ
حضرت یعلی بن مرہ ثفقی ؓ کی حدیثیں
حضرت یعلی بن مروہ ؓ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے تین ایسے معجزے دیکھے ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نے نہیں دیکھے اور نہ بعد میں کوئی دیکھ سکے گا، ایک دن میں نبی ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک اونٹ دوڑتا ہوا آیا اور نبی ﷺ کے سامنے آکر اپنی گردن ڈال دی اور پھر اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا ارے بھئی! دیکھو، یہ اونٹ کس کا ہے؟ اس کا معاملہ عجیب محسوس ہوتا ہے، چناچہ میں اس کے مالک کی تلاش میں نکلا، مجھے معلوم ہوا کہ وہ ایک انصاری آدمی ہے، میں نے اسے بلایا اور نبی ﷺ کی خدمت میں پہنچا، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ اس اونٹ کا کیا معاملہ ہے؟ اس نے کہا کہ واللہ مجھے اور تو کچھ معلوم نہیں، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ ہم اس پر کام کرتے تھے اور اس پر پانی لاد کر لاتے تھے، لیکن اب یہ پانی لانے سے عاجز آگیا تھا، اس لئے ہم نے آج رات یہ مشورہ کیا کہ اسے ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کردیتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا ایسا مت کرو، یہ ہدیۃ مجھے دے دو، یا قیمۃ دے دو، اس نے کہا یا رسول اللہ! ﷺ یہ آپ کا ہوا، نبی ﷺ نے اس پر صدقہ کی علامت لگائی اور اسے ان کے ساتھ بھیج دیا۔ پھر ہم روانہ ہوئے ایک مقام پر نبی ﷺ نے پڑاؤ کیا اور نبی ﷺ سو گئے، ایک درخت زمین کو چیرتا ہوا نکلا اور نبی ﷺ پر سایہ کرلیا، تھوڑی دیر بعد واپس چلا گیا، جب نبی ﷺ بیدار ہوئے تو میں نے اس کا تذکرہ کیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس درخت نے اپنے رب سے مجھے سلام کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ جو اللہ نے اسے دے دی۔ دوران سفر ہمارا گذر ایک عورت کے پاس سے ہوا جس کے ساتھ اس کا بچہ بھی تھا، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ! ﷺ اس بچے کو کوئی تکلیف ہے جس کی وجہ سے ہم پریشان ہوتے رہتے ہیں، دن میں نجانے کتنی مرتبہ اس پر اثر ہوتا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے مجھے پکڑا دو، اس نے پکڑا دیا، نبی ﷺ نے اس بچے کو اپنے اور کجاوے کے درمیان بٹھا لیا، پھر اس کا منہ کھول کر اس میں تین مرتبہ اپنا لعاب دہن ڈالا اور فرمایا بسم اللہ! میں اللہ کا بندہ ہوں، اے دشمن خدا! دور ہو، یہ کہہ کر وہ بچہ اس کی ماں کے حوالے کیا اور فرمایا جب ہم اس جگہ سے واپس گذریں تو ہمارے پاس اسے دوبارہ لانا اور بتانا کہ اب اس کی حالت کیسے رہی؟ پھر ہم آگے چل پڑے، واپسی پر جب ہم دوبارہ وہاں پہنچے تو ہمیں اس جگہ پر اس عورت کے ساتھ تین بکریاں بھی نظر آئیں، نبی ﷺ نے پوچھا کہ تمہارا بچہ کیسا رہا؟ اس نے جواب دیا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اب تک ہمیں اس کی بیماری محسوس نہیں ہوئی ہے ( اور یہ صحیح ہے)۔
Top