مسند امام احمد - حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 16903
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي جُبَيْرَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ سِيَابَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ فَأَرَادَ أَنْ يَقْضِيَ حَاجَةً فَأَمَرَ وَدْيَتَيْنِ فَانْضَمَّتْ إِحْدَاهُمَا إِلَى الْأُخْرَى ثُمَّ أَمَرَهُمَا فَرَجَعَتَا إِلَى مَنَابِتِهِمَا وَجَاءَ بَعِيرٌ فَضَرَبَ بِجِرَانِهِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ جَرْجَرَ حَتَّى ابْتَلَّ مَا حَوْلَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَدْرُونَ مَا يَقُولُ الْبَعِيرُ إِنَّهُ يَزْعُمُ أَنَّ صَاحِبَهُ يُرِيدُ نَحْرَهُ فَبَعَثَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَوَاهِبُهُ أَنْتَ لِي فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لِي مَالٌ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ قَالَ اسْتَوْصِ بِهِ مَعْرُوفًا فَقَالَ لَا جَرَمَ لَا أُكْرِمُ مَالًا لِي كَرَامَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَتَى عَلَى قَبْرٍ يُعَذَّبُ صَاحِبُهُ فَقَالَ إِنَّهُ يُعَذَّبُ فِي غَيْرِ كَبِيرٍ فَأَمَرَ بِجَرِيدَةٍ فَوُضِعَتْ عَلَى قَبْرِهِ فَقَالَ عَسَى أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُ مَا دَامَتْ رَطْبَةً
حضرت یعلی بن مرہ ثفقی ؓ کی حدیثیں
حضرت یعلی بن مرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر پر نکلا، نبی ﷺ نے قضاء حاجت کا ارادہ کیا تو دو درختوں کو حکم دیا، وہ مل گئے پھر حکم دیا تو اپنی اپنی جگہ پر واپس چلے گئے، اسی طرح ایک دن میں نبی ﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک اونٹ دوڑتا ہوا آیا اور آکر نبی ﷺ کے سامنے اپنی گردن ڈال دی اور پھر اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ یہ اونٹ کیا کہہ رہا ہے؟ یہ کہہ رہا ہے کہ اس کا مالک اسے ذبح کرنا چاہتا ہے، نبی ﷺ نے اس کے مالک کو بلایا اور فرمایا کیا تم اسے مجھے ہبہ کرتے ہو؟ اس نے کہا یا رسول اللہ! ﷺ یہ مجھے بہت محبوب ہے، نبی ﷺ نے فرمایا پھر اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اس نے کہا یا رسول اللہ! ﷺ اب میں اپنے کسی مال کا اتنا خیال نہیں رکھو گا جتنا اس کا رکھوں گا، پھر نبی ﷺ کا گذر ایک قبر پر ہوا جس میں مردے کو عذاب ہو رہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے کسی بڑی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا، پھر نبی ﷺ نے اس کی قبر پر ایک ٹہنی گاڑنے کا حکم دے دیا اور فرمایا ہوسکتا ہے کہ جب تک یہ تر رہے، اس کے عذاب میں تخفیف رہے۔
Top