مسند امام احمد - حضرت عقبہ بن عامر جہنی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 16678
حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ وَرَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ بُخْتٍ عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سُلَيْمٍ الْجُهَنِيِّ كُلُّهُمْ يُحَدِّثُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ عُقْبَةُ كُنَّا نَخْدُمُ أَنْفُسَنَا وَكُنَّا نَتَدَاوَلُ رَعِيَّةَ الْإِبِلِ بَيْنَنَا فَأَصَابَنِي رَعِيَّةُ الْإِبِلِ فَرَوَّحْتُهَا بِعَشِيٍّ فَأَدْرَكْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ يُحَدِّثُ النَّاسَ فَأَدْرَكْتُ مِنْ حَدِيثِهِ وَهُوَ يَقُولُ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُسْبِغُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يَقُومُ فَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ يُقْبِلُ عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَغُفِرَ لَهُ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ مَا أَجْوَدَ هَذَا قَالَ فَقَالَ قَائِلٌ بَيْنَ يَدِي الَّتِي كَانَ قَبْلَهَا يَا عُقْبَةُ أَجْوَدُ مِنْهَا فَنَظَرْتُ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ فَقُلْتُ وَمَا هِيَ يَا أَبَا حَفْصٍ قَالَ إِنَّهُ قَالَ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُسْبِغُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يَقُولُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ
حضرت عقبہ بن عامر جہنی ؓ کی مرویات
حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے مروی ہے کہ ہم لوگ اپنے کام خود کرتے تھے اور آپس میں اونٹوں کو چرانے کی باری مقرر کرلیتے تھے، ایک دن جب میری باری آئی اور میں انہیں دوپہر کے وقت لے کر چلا، تو میں نے نبی ﷺ کو لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر بیان کرتے ہوئے دیکھا، میں نے اس موقع پر جو کچھ پایا، وہ یہ تھا کہ تم میں سے جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر کھڑا ہو کردو رکعتیں پڑھے جن میں وہ اپنے دل اور چہرے کے ساتھ متوجہ رہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور اس کے سارے گناہ معاف ہوگئے۔ میں نے کہا کہ یہ کتنی عمدہ بات ہے، اس پر مجھ سے آگے والے آدمی نے کہا کہ عقبہ! اس سے پہلے والی بات اس سے بھی عمدہ تھی، میں نے دیکھا تو وہ حضرت عمر فاروق ؓ تھے، میں نے پوچھا اے ابو حفص! وہ کیا بات ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے آنے سے پہلے نبی ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ تم میں سے جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر یوں کہے اشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ و رسولہ۔ تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جائیں گے کہ جس دروازے سے چاہے، داخل ہوجائے۔
Top