مسند امام احمد - حضرت ابومحذورہ کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14838
حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَيْرِيزٍ أَخْبَرَهُ وَكَانَ يَتِيمًا فِي حَجْرِ أَبِي مَحْذُورَةَ قَالَ رَوْحٌ ابْنُ مِعْيَرٍ وَلَمْ يَقُلْهُ ابْنُ بَكْرٍ حِينَ جَهَّزَهُ إِلَى الشَّامِ قَالَ فَقُلْتُ لِأَبِي مَحْذُورَةَ يَا عَمِّ إِنِّي خَارِجٌ إِلَى الشَّامِ وَأَخْشَى أَنْ أُسْأَلَ عَنْ تَأْذِينِكَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ قَالَ لَهُ نَعَمْ خَرَجْتُ فِي نَفَرٍ فَكُنَّا بِبَعْضِ طَرِيقِ حُنَيْنٍ فَقَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ فَلَقِيَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْنَا صَوْتَ الْمُؤَذِّنِ وَنَحْنُ مُتَنَكِّبُونَ فَصَرَخْنَا نَحْكِيهِ وَنَسْتَهْزِئُ بِهِ فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّوْتَ فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا إِلَى أَنْ وَقَفْنَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّكُمْ الَّذِي سَمِعْتُ صَوْتَهُ قَدْ ارْتَفَعَ فَأَشَارَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ إِلَيَّ وَصَدَقُوا فَأَرْسَلَ كُلَّهُمْ وَحَبَسَنِي فَقَالَ قُمْ فَأَذِّنْ بِالصَّلَاةِ فَقُمْتُ وَلَا شَيْءَ أَكْرَهُ إِلَيَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا مِمَّا يَأْمُرُنِي بِهِ فَقُمْتُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَلْقَى إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّأْذِينَ هُوَ نَفْسُهُ فَقَالَ قُلْ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ لِي ارْجِعْ فَامْدُدْ مِنْ صَوْتِكَ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ دَعَانِي حِينَ قَضَيْتُ التَّأْذِينَ فَأَعْطَانِي صُرَّةً فِيهَا شَيْءٌ مِنْ فِضَّةٍ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى نَاصِيَةِ أَبِي مَحْذُورَةَ ثُمَّ أَمَارَّهَا عَلَى وَجْهِهِ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ مَرَّتَيْنِ عَلَى يَدَيْهِ ثُمَّ عَلَى كَبِدِهِ ثُمَّ بَلَغَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُرَّةَ أَبِي مَحْذُورَةَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِالتَّأْذِينِ بِمَكَّةَ فَقَالَ قَدْ أَمَرْتُكَ بِهِ وَذَهَبَ كُلُّ شَيْءٍ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كَرَاهِيَةٍ وَعَادَ ذَلِكَ مَحَبَّةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمْتُ عَلَى عَتَّابِ بْنِ أُسَيْدٍ عَامِلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ فَأَذَّنْتُ مَعَهُ بِالصَّلَاةِ عَنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرَنِي ذَلِكَ مَنْ أَدْرَكْتُ مِنْ أَهْلِي مِمَّنْ أَدْرَكَ أَبَا مَحْذُورَةَ عَلَى نَحْوِ مَا أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَيْرِيزٍ
حضرت ابومحذورہ کی مرویات۔
عبداللہ بن محریز جو کہ جو حضرت ابومحذورہ کی پرورش میں تھے شام روانہ ہوتے وقت کہنے لگے کہ چچاجان مجے اندیشہ ہے کہ لوگ مجھ سے آپ کی اذان کا واقعہ ضرور پوچھیں گے چناچہ انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں چند نوجوانوں کے ساتھ نکلا ہم لوگ حنین کے راستے میں تھے کہ نبی ﷺ واپس آتے نظر آئے راستے میں نبی ﷺ سے آمنا سامنا ہوگیا نماز کا وقت ہوا تو مؤذن نے اذان دی تو ہم لوگ بھی کھڑے ہو کر ان کی نقل اتار کر ان کا مذاق اڑانے لگے نبی ﷺ نے فرمایا ان نوجوانوں کو پکڑ کر میرے پاس لاؤ اور ہم سے فرمایا کہ تم میں سے کون اونچی آواز نکال رہا تھا سب نے میری طرف اشارہ کردیا اور اس میں سچے بھی تھے۔ نبی ﷺ نے ان سب کو چھوڑ دیا اور مجھے روک لیا نبی ﷺ نے فرمایا اب اذان دو چناچہ میں کھڑ ہوا لیکن اس وقت میری نظروں میں نبی ﷺ اور ان کا دیا ہوا حکم سب سے زیادہ پسندیدہ تھا میں کھڑا ہوا نبی ﷺ نے خود مجھے اذان کے کلمات سکھائے اور فرمایا دو مرتبہ اللہ اکبر کہنا، دو مرتبہ اشہد ان لا الہ الا اللہ کہنا دو مرتبہ اشہد ان محمد رسول اللہ کہنا پھر دوبارہ یہی کلمات بلند آواز سے کہنا دو مرتبہ حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کہنا پھر دو مرتبہ اللہ اکبر کہنا اور پھر لا الہ الا اللہ کہنا جب میں اذان دے کر فارغ ہوا تو نبی ﷺ نے مجھے ایک تھیلی عطا فرمائی جس میں کچھ چاندی تھی پھر میری پیشانی پر اپنا دست مبارک رکھ کردومرتبہ چہرے پر پھیرا پھر سامنے پھر جگر پر حتی کہ ناف تک ہاتھ پہنچا پھر فرمایا اللہ تمہیں برکت دے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے مکہ مکرمہ میں اذان کے لئے مقرر کردیجیے نبی ﷺ نے فرمایا میں اس کا حکم جاری کر دیتاہوں اسی وقت ان کے دل سے نبی ﷺ کی نفرت دور ہوگئ اور اس کی جگہ محبت پیداہو گئی پھر میں گورنر مکہ حضرت عتاب بن اسید کے پاس پہنچا اور انہیں نبی ﷺ کے حکم سے مطلع کیا۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top