مسند امام احمد - حضرت عمروبن عبسۃ (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 16404
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ الدِّمَشْقِيِّ وَعَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ السُّلَمِيِّ قَالَ رَغِبْتُ عَنْ آلِهَةِ قَوْمِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَسَأَلْتُ عَنْهُ فَوَجَدْتُهُ مُسْتَخْفِيًا بِشَأْنِهِ فَتَلَطَّفْتُ لَهُ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ لَهُ مَا أَنْتَ فَقَالَ نَبِيٌّ فَقُلْتُ وَمَا النَّبِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ فَقُلْتُ وَمَنْ أَرْسَلَكَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قُلْتُ بِمَاذَا أَرْسَلَكَ فَقَالَ بِأَنْ تُوصَلَ الْأَرْحَامُ وَتُحْقَنَ الدِّمَاءُ وَتُؤَمَّنَ السُّبُلُ وَتُكَسَّرَ الْأَوْثَانُ وَيُعْبَدَ اللَّهُ وَحْدَهُ لَا يُشْرَكُ بِهِ شَيْءٌ قُلْتُ نِعْمَ مَا أَرْسَلَكَ بِهِ وَأُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ آمَنْتُ بِكَ وَصَدَّقْتُكَ أَفَأَمْكُثُ مَعَكَ أَمْ مَا تَرَى فَقَالَ قَدْ تَرَى كَرَاهَةَ النَّاسِ لِمَا جِئْتُ بِهِ فَامْكُثْ فِي أَهْلِكَ فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِي قَدْ خَرَجْتُ مَخْرَجِي فَأْتِنِي فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت عمروبن عبسۃ ؓ کی حدیثیں
حضرت عمرو بن عبسہ ؓ سے مروی ہے کہ میرا دل زمانہ جاہلیت کے اپنے قومی معبودوں سے بیزار ہوگیا۔۔۔۔۔۔ تو نبی ﷺ کے متعلق پوچھا، معلوم ہوا کہ وہ اپنے آپ کو پوشیدہ رکھے ہوئے ہیں، میں بلطائف الحیل وہاں پہنچا اور سلام کر کے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ فرمایا نبی! میں نے پوچھا نبی کون ہوتا ہے؟ فرمایا اللہ کا قاصد، میں نے پوچھا آپ کو کس نے بھیجا ہے؟ فرمایا اللہ تعالیٰ نے، میں نے پوچھا کہ اس نے آپ کو کیا پیغام دے کر بھیجا ہے؟ فرمایا صلہ رحمی کا، جانوں کے تحفظ کا، راستوں میں امن وامان قائم کرنے کا، بتوں کو توڑنے کا اور اللہ کی اس طرح عبادت کرنے کا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا جائے، میں نے عرض کیا کہ آپ کو بہترین چیزوں کا داعی بنا کر بھیجا گیا ہے اور میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں آپ پر ایمان لے آیا اور آپ کی تصدیق کرتا ہوں، کیا میں آپ کے ساتھ ہی رہوں یا کیا رائے ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا ابھی تو تم دیکھ ہی رہے ہو کہ لوگ میری تعلیمات پر کتنی ناپسندیدگی کا اظہار کر رہے ہیں اس لئے فی الحال اپنے گھر لوٹ جاؤ اور جب تمہیں میرے نکلنے کی خبر معلوم ہو تو میرے پاس آجانا۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔
Top