مسند امام احمد - حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14812
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ قَالَ أَخْبَرَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَضَيْنَا عُمْرَتَنَا قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَمْتِعُوا مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ قَالَ وَالِاسْتِمْتَاعُ عِنْدَنَا يَوْمُ التَّزْوِيجِ قَالَ فَعَرَضْنَا ذَلِكَ عَلَى النِّسَاءِ فَأَبَيْنَ إِلَّا أَنْ يُضْرَبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُنَّ أَجَلًا قَالَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ افْعَلُوا فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي وَمَعَهُ بُرْدَةٌ وَمَعِي بُرْدَةٌ وَبُرْدَتُهُ أَجْوَدُ مِنْ بُرْدَتِي وَأَنَا أَشَبُّ مِنْهُ فَأَتَيْنَا امْرَأَةً فَعَرَضْنَا ذَلِكَ عَلَيْهَا فَأَعْجَبَهَا شَبَابِي وَأَعْجَبَهَا بُرْدُ ابْنِ عَمِّي فَقَالَتْ بُرْدٌ كَبُرْدٍ قَالَ فَتَزَوَّجْتُهَا فَكَانَ الْأَجَلُ بَيْنِي وَبَيْنَهَا عَشْرًا قَالَ فَبِتُّ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ ثُمَّ أَصْبَحْتُ غَادِيًا إِلَى الْمَسْجِدِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْبَابِ وَالْحَجَرِ يَخْطُبُ النَّاسَ يَقُولُ أَلَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَكُمْ فِي الِاسْتِمْتَاعِ مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ أَلَا وَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدْ حَرَّمَ ذَلِكَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْهُنَّ شَيْءٌ فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا وَلَا تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا
حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔
حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ سے نکلے جب ہم عمرہ کرکے فارغ ہوئے تو نبی ﷺ نے ہمیں عورتوں کے پاس جانے کی اجازت دیدی ہمارے نزدیک اس سے مراد شادی کرنا تھا ہم نبی ﷺ کے پاس واپس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ عورتیں ایک وقت مقررہ کے علاوہ کسی اور صورت میں راضی ہی نہیں ہیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم ایساہی کرلو چناچہ میں اور میرا چچا زاد نکلے میرے پاس بھی ایک چادر تھی اور اس کے پاس بھی ایک چادر تھی اس کی چادر میری چادر سے عمدہ تھی اور جسمانی طور پر میں اس سے زیادہ جوان تھا۔ ہم ایک عورت کے پاس پہنچے اور اس کے سامنے اپنے آپ کو پیش کیا جب وہ میرے ساتھی کی چادر کو دیکھتی تو وہ اسے میری چادر سے اچھی معلوم ہوتی اور جب مجھے دیکھتی تو مجھے میرے ساتھی سے زیادہ جوان محسوس کرتی بالآخر کہنے لگی کہ چادر چادر کے بدلے میں ہوگی اور یہ کہہ کر اس نے مجھے پسند کرلیا اور میں نے اس سے اپنی چادر کے عوض دس دن کے لئے نکاح کرلیا۔ وہ رات میں نے اسی کے ساتھ گذاری جب صبح ہوئی تو مسجد کی طرف میں روانہ ہوا وہاں پہنچ کر میں نے نبی ﷺ کو یہ خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپ فرما رہے تھے لوگو میں نے تمہیں عورتوں سے استمتاع کی اجازت دی تھی سو جس نے جو چیز مقرر کی ہے وہ اسے دیدے اور اپنی دی ہوئی چیز کو اس سے واپس نہ مانگے اور خود اس سے علیحدگی اختیار کرلے کیونکہ اللہ نے اب اس کام کو قیامت تک کے لئے تم پر حرام قرار دیدیا ہے۔
Top