مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 16200
قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَى فِي الْقُرْآنِ وَكَانَ يَقَعُ مِنْ أَغْصَانِ تِلْكَ الشَّجَرَةِ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَسُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ اكْتُبْ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَأَخَذَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بِيَدِهِ فَقَالَ مَا نَعْرِفُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اكْتُبْ فِي قَضِيَّتِنَا مَا نَعْرِفُ قَالَ اكْتُبْ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ فَكَتَبَ هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ مَكَّةَ فَأَمْسَكَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بِيَدِهِ وَقَالَ لَقَدْ ظَلَمْنَاكَ إِنْ كُنْتَ رَسُولَهُ اكْتُبْ فِي قَضِيَّتِنَا مَا نَعْرِفُ فَقَالَ اكْتُبْ هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا ثَلَاثُونَ شَابًّا عَلَيْهِمْ السِّلَاحُ فَثَارُوا فِي وُجُوهِنَا فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِأَبْصَارِهِمْ فَقَدِمْنَا إِلَيْهِمْ فَأَخَذْنَاهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ جِئْتُمْ فِي عَهْدِ أَحَدٍ أَوْ هَلْ جَعَلَ لَكُمْ أَحَدٌ أَمَانًا فَقَالُوا لَا فَخَلَّى سَبِيلَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَقَالَ حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ وَهَذَا الصَّوَابُ عِنْدِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی ؓ کی مرویات
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی ؓ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ حدیبیہ میں اس درخت کی جڑ میں بیٹھے تھے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے، اس درخت کی ٹہنیاں نبی ﷺ کی مبارک کمر سے لگ رہی تھیں حضرت علی اور سہیل بن عمرو نبی ﷺ کے سامنے تھے، نبی ﷺ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھ، تو سہیل بن عمرو نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہنے لگے کہ ہم رحمان اور رحیم کو نہیں جانتے آپ اس معاملے میں وہی لکھئے جو ہم جانتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا باسمک اللہم لکھ دو، پھر حضرت علی نے نبی ﷺ کے حکم سے یہ جملہ لکھا، یہ وہ فیصلہ ہے جس محمد رسول اللہ ﷺ نے اہل مکہ سے صلح کی ہے، تو سہیل بن عمرو نے دوبارہ ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اللہ کے رسول ہیں تو پھر ہم نے آپ پر ظلم کیا، آپ اس معاملے میں وہی لکھئے جو ہم جانتے ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر میں اللہ کا پیغمبر پھر بھی ہوں لیکن تم یوں لکھ دو کہ یہ وہ فیصلہ ہے جس پر محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب نے اہل مکہ سے صلح کی ہے۔ اسی اثناء میں تیس مسلح نوجوان کہیں سے آئے اور ہم پر حملہ کردیا، نبی ﷺ نے ان کے لئے بددعاء کی تو اللہ نے ان کی بینائی سلب کرلی اور ہم نے آگے بڑھ کر انہیں چھوڑ دیا اور اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی اللہ وہی ہے جس نے بطن مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روکے رکھے، حالانکہ تم ان پر غالب آچکے تھے اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھتا ہے۔
Top