مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14745
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى الْمُشْرِكِينَ لِيُقَاتِلَهُمْ وَقَالَ لِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ يَا جَابِرُ لَا عَلَيْكَ أَنْ تَكُونَ فِي نَظَّارِي أَهْلِ الْمَدِينَةِ حَتَّى تَعْلَمَ إِلَى مَا يَصِيرُ أَمْرُنَا فَإِنِّي وَاللَّهِ لَوْلَا أَنِّي أَتْرُكُ بَنَاتٍ لِي بَعْدِي لَأَحْبَبْتُ أَنْ تُقْتَلَ بَيْنَ يَدَيَّ قَالَ فَبَيْنَمَا أَنَا فِي النَّظَّارِينَ إِذْ جَاءَتْ عَمَّتِي بِأَبِي وَخَالِي عَادِلَتَهُمَا عَلَى نَاضِحٍ فَدَخَلَتْ بِهِمَا الْمَدِينَةَ لِتَدْفِنَهُمَا فِي مَقَابِرِنَا إِذْ لَحِقَ رَجُلٌ يُنَادِي أَلَا إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَرْجِعُوا بِالْقَتْلَى فَتَدْفِنُوهَا فِي مَصَارِعِهَا حَيْثُ قُتِلَتْ فَرَجَعْنَا بِهِمَا فَدَفَنَّاهُمَا حَيْثُ قُتِلَا فَبَيْنَمَا أَنَا فِي خِلَافَةِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ إِذْ جَاءَنِي رَجُلٌ فَقَالَ يَا جَابِرُ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ أَثَارَ أَبَاكَ عَمَلُ مُعَاوِيَةَ فَبَدَا فَخَرَجَ طَائِفَةٌ مِنْهُ فَأَتَيْتُهُ فَوَجَدْتُهُ عَلَى النَّحْوِ الَّذِي دَفَنْتُهُ لَمْ يَتَغَيَّرْ إِلَّا مَا لَمْ يَدَعْ الْقَتْلُ أَوْ الْقَتِيلُ فَوَارَيْتُهُ قَالَ وَتَرَكَ أَبِي عَلَيْهِ دَيْنًا مِنْ التَّمْرِ فَاشْتَدَّ عَلَيَّ بَعْضُ غُرَمَائِهِ فِي التَّقَاضِي فَأَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ أَبِي أُصِيبَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا وَتَرَكَ عَلَيَّ دَيْنًا مِنْ التَّمْرِ وَاشْتَدَّ عَلَيَّ بَعْضُ غُرَمَائِهِ فِي التَّقَاضِي فَأُحِبُّ أَنْ تُعِينَنِي عَلَيْهِ لَعَلَّه أَنْ يُنَظِّرَنِي طَائِفَةً مِنْ تَمْرِهِ إِلَى هَذَا الصِّرَامِ الْمُقْبِلِ فَقَالَ نَعَمْ آتِيكَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَرِيبًا مِنْ وَسَطِ النَّهَارِ وَجَاءَ مَعَهُ حَوَارِيُّهُ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ وَدَخَلَ فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَنِي الْيَوْمَ وَسَطَ النَّهَارِ فَلَا أَرَيْتُكِ وَلَا تُؤْذِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي بِشَيْءٍ وَلَا تُكَلِّمِيهِ فَدَخَلَ فَفَرَشَتْ لَهُ فِرَاشًا وَوِسَادَةً فَوَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ قَالَ وَقُلْتُ لِمَوْلًى لِيَ اذْبَحْ هَذِهِ الْعَنَاقَ وَهِيَ دَاجِنٌ سَمِينَةٌ وَالْوَحَا وَالْعَجَلَ افْرُغْ مِنْهَا قَبْلَ أَنْ يَسْتَيْقِظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَكَ فَلَمْ نَزَلْ فِيهَا حَتَّى فَرَغْنَا مِنْهَا وَهُوَ نَائِمٌ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَيْقَظَ يَدْعُو بِالطَّهُورِ وَإِنِّي أَخَافُ إِذَا فَرَغَ أَنْ يَقُومَ فَلَا يَفْرَغَنَّ مِنْ وُضُوئِهِ حَتَّى تَضَعَ الْعَنَاقَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَمَّا قَامَ قَالَ يَا جَابِرُ ائْتِنِي بِطَهُورٍ فَلَمْ يَفْرُغْ مِنْ طُهُورِهِ حَتَّى وَضَعْتُ الْعَنَاقَ عِنْدَهُ فَنَظَرَ إِلَيَّ فَقَالَ كَأَنَّكَ قَدْ عَلِمْتَ حُبَّنَا لِلَّحْمِ ادْعُ لِي أَبَا بَكْرٍ قَالَ ثُمَّ دَعَا حَوَارِيَّيْهِ اللَّذَيْنِ مَعَهُ فَدَخَلُوا فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ وَقَالَ بِسْمِ اللَّهِ كُلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا وَفَضَلَ لَحْمٌ مِنْهَا كَثِيرٌ قَالَ وَاللَّهِ إِنَّ مَجْلِسَ بَنِي سَلِمَةَ لَيَنْظُرُونَ إِلَيْهِ وَهُوَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَعْيُنِهِمْ مَا يَقْرُبُهُ رَجُلٌ مِنْهُمْ مَخَافَةَ أَنْ يُؤْذُوهُ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ وَقَامَ أَصْحَابُهُ فَخَرَجُوا بَيْنَ يَدَيْهِ وَكَانَ يَقُولُ خَلُّوا ظَهْرِي لِلْمَلَائِكَةِ وَاتَّبَعْتُهُمْ حَتَّى بَلَغُوا أُسْكُفَّةَ الْبَابِ قَالَ وَأَخْرَجَتْ امْرَأَتِي صَدْرَهَا وَكَانَتْ مُسْتَتِرَةً بِسَقِيفٍ فِي الْبَيْتِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلِّ عَلَيَّ وَعَلَى زَوْجِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكِ وَعَلَى زَوْجِكِ ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي فُلَانًا لِغَرِيمِي الَّذِي اشْتَدَّ عَلَيَّ فِي الطَّلَبِ قَالَ فَجَاءَ فَقَالَ أَيْسِرْ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي إِلَى الْمَيْسَرَةِ طَائِفَةً مِنْ دَيْنِكَ الَّذِي عَلَى أَبِيهِ إِلَى هَذَا الصِّرَامِ الْمُقْبِلِ قَالَ مَا أَنَا بِفَاعِلٍ وَاعْتَلَّ وَقَالَ إِنَّمَا هُوَ مَالُ يَتَامَى فَقَالَ أَيْنَ جَابِرٌ فَقَالَ أَنَا ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ كِلْ لَهُ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ سَوْفَ يُوَفِّيهِ فَنَظَرْتُ إِلَى السَّمَاءِ فَإِذَا الشَّمْسُ قَدْ دَلَكَتْ قَالَ الصَّلَاةَ يَا أَبَا بَكْرٍ فَانْدَفَعُوا إِلَى الْمَسْجِدِ فَقُلْتُ قَرِّبْ أَوْعِيَتَكَ فَكِلْتُ لَهُ مِنْ الْعَجْوَةِ فَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَفَضَلَ لَنَا مِنْ التَّمْرِ كَذَا وَكَذَا فَجِئْتُ أَسْعَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِهِ كَأَنِّي شَرَارَةٌ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ صَلَّى فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَمْ تَرَ أَنِّي كِلْتُ لِغَرِيمِي تَمْرَهُ فَوَفَّاهُ اللَّهُ وَفَضَلَ لَنَا مِنْ التَّمْرِ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ أَيْنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَجَاءَ يُهَرْوِلُ فَقَالَ سَلْ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ غَرِيمِهِ وَتَمْرِهِ فَقَالَ مَا أَنَا بِسَائِلِهِ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ سَوْفَ يُوَفِّيهِ إِذْ أَخْبَرْتَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ سَوْفَ يُوَفِّيهِ فَكَرَّرَ عَلَيْهِ هَذِهِ الْكَلِمَةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ مَا أَنَا بِسَائِلِهِ وَكَانَ لَا يُرَاجِعُ بَعْدَ الْمَرَّةِ الثَّالِثَةِ فَقَالَ يَا جَابِرُ مَا فَعَلَ غَرِيمُكَ وَتَمْرُكَ قَالَ قُلْتُ وَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَفَضَلَ لَنَا مِنْ التَّمْرِ كَذَا وَكَذَا فَرَجَعَ إِلَى امْرَأَتِهِ فَقَالَ أَلَمْ أَكُنْ نَهَيْتُكِ أَنْ تُكَلِّمِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَكُنْتَ تَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُورِدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي ثُمَّ يَخْرُجُ وَلَا أَسْأَلُهُ الصَّلَاةَ عَلَيَّ وَعَلَى زَوْجِي قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مشرکین سے قتال کے لئے مدینہ منورہ سے نکلے مجھ سے میرے والد صاحب عبداللہ نے کہہ دیا تھا کہ جابر ؓ تم اس وقت تک نہ نکلنا جب تک تمہیں یہ معلوم نہ ہوجائے کہ ہمارا انجام کیا ہوا واللہ اگر میں نے اپنے پیچھے بیٹیاں نہ چھوڑی ہوتیں تو میری خواہش ہوتی کہ تمہیں میرے سامنے شہادت نصیب ہو چناچہ میں اپنے باغ میں ہی رہا کہ اچانک میری پھوپھی میرے والد اور میرے ماموں کو اونٹ پر لاد کرلے آئیں وہ مدینہ منورہ میں داخل ہوئیں تاکہ انہیں ہمارے قبرستان میں دفن کردیں اچانک ایک آدمی منادی کرتا ہوا آیا نبی ﷺ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اپنے مقتولین کو واپس لے جا کر اس جگہ دفن کرو جہاں وہ شہید ہوئے تھے چناچہ ہم ان دونوں کو لے کر واپس لوٹے اور مقام شہادت میں انہیں دفن کردیا۔ حضرت امیر معاویہ کے دور خلافت میں ایک آدمی میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے جابر ؓ حضرت معاویہ کے گورنروں نے آپ کے والد کی قبر کھودی ہے اور وہ اپنی قبر میں نظر آرہے ہیں میں وہاں پہنچا تو اسی حال میں پایا جس حال میں میں نے انہیں دفن کیا تھا ان میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں ہوئی تھی سوائے اس معمولی چیز کے جو قتل کی وجہ سے ہو ہی جاتی ہے پھر میں نے ان کی مکمل تدفین کی۔ میرے والد صاحب نے اپنے اوپر کھجوروں کا کچھ قرض بھی چھوڑا تھا قرض خواہوں نے اس کا تقاضا مجھ سے سختی سے کرنا شروع کردیا مجبو رہو کر میں نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ میرے والد صاحب فلاں موقع پر شہید ہوگئے اور مجھ پر کھجور کا قرض چھوڑ گئے قرض خواہوں نے اس کا تقاضا مجھ سے سختی کے ساتھ کرنا شروع کردیا میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے ساتھ کچھ تعاون کریں کہ وہ مجھے ایک سال کی مہلت دیں نبی ﷺ نے فرمایا اچھا میں تمہارے پاس نصف النہار کے وقت انشاء اللہ آؤں گا چناچہ نبی ﷺ چند صحابہ کے ساتھ آگئے اور اجازت لے کر گھر میں داخل ہوئے میں نے اپنی بیوی سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ نصف النہار کے وقت نبی ﷺ آئیں گے لیکن تم مجھے نظر نہ آنا نبی ﷺ کو کوئی تکلیف پہنچانا اور نہ ہی ان سے کوئی فرمائش کرنا بہرحال اس نے نبی ﷺ کے لئے بستر بچھا دیا اور تکیہ رکھا جس پر سر رکھ کر نبی ﷺ سو گئے۔ میں نے اپنے ایک غلام سے کہا کہ جلدی سے یہ بکری ذبح کرو اور نبی ﷺ کے بیدار ہونے سے پہلے اس سے فارغ ہوجاؤ میں بھی تمہارا ساتھ دیتا ہوں چناچہ نبی ﷺ کے بیدار ہونے سے پہلے ہی ہم اس سے فارغ ہوگئے میں نے اس سے کہا کہ نبی ﷺ جب بیدار ہوں تو وضو کے لئے پانی منگوائیں گے جب وہ وضو سے فارغ ہوں توفورا ہی ان کے سامنے کھانا پیش کردیا جائے چناچہ ایسا ہی ہوا کہ نیند سے بیدار ہو کر نبی ﷺ نے پانی منگوایا اور ابھی وضو فرما کر فارغ بھی نہ ہونے پائے تھے کہ کھانا سامنے رکھ دیا گیا نبی ﷺ نے مجھے دیکھ کر فرمایا شاید تمہیں بھی گوشت کی طرف ہماری رغبت کا اندازہ ہوگیا ہے ابوبکر کو بلاؤ پھر نبی ﷺ نے اپنے ساتھ آنے والے دیگر صحابہ کو بھی بلا لیا وہ آگئے نبی ﷺ نے کھانے میں ہاتھ ڈال دیا اور فرمایا بسم اللہ کھاؤ ان سب نے خوب سیراب ہو کر کھایا پھر بھی بہت سا گوشت بچ گیا واللہ بنوسلمہ کے لوگ بیٹھے ہوئے نبی ﷺ کو دیکھ رہے تھے یہ منظر ان کے لئے بڑا محبوب تھا لیکن وہ صرف اس بناء پر قریب نہ آتے تھے کہ نبی ﷺ کو کوئی ایذاء نہ پہنچ جائے۔ جب وہ لوگ کھانے سے فارغ ہوئے تو نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کھڑے ہوگئے صحابہ آگے آگے چل رہے تھے اور نبی ﷺ فرما رہے تھے کہ میری پشت کو فرشتوں کے لئے چھوڑ دو میں بھی ان کے پیچھے چل پڑا جب وہ دروازے کے قریب پہنچے تو میری بیوی نے ایک ستون کی آڑ سے کہا یا رسول اللہ میرے لئے اور میرے شوہر کے لئے دعا کردیجیے اللہ آپ پر درود بھیجے نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تم اور تمہارے شوہر پر اپنی رحمتیں نازل کرے پھر میرے قرض خواہ کا نام لے کر فرمایا اسے بلا کر لاؤ یہ وہی شخص تھا جو بڑی سختی سے قرض کا مطالبہ کر رہا تھا وہ آیا نبی ﷺ نے اس سے فرمایا جابر ؓ پر اگلے سال تک کے لئے تھوڑی دیر آسانی کردو اس نے کہا میں تو ایسا نہیں کروں گا وہ مزید بدک گیا اور کہنے لگا کہ یہ تو یتمیوں کا مال ہے نبی ﷺ نے فرمایا جابر ؓ کہاں ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں یہاں ہوں نبی ﷺ نے فرمایا ناپ کردینا شروع کردو اللہ پورا کردے گا میں نے آسمان کی طرف نگاہ ڈالی تو سورج ڈھل چکا تھا میں نے عرض کیا اے ابوبکر نماز کا وقت ہوگیا ہے چناچہ وہ لوگ مسجد میں چلے گئے اور میں نے قرض خواہ سے کہا کہ اپنا برتن لاؤ اور میں نے اس کو ناپ کر عجوہ کھجور دیدی اللہ نے اسے پورا کردیا اور اتنی مقدار بچ گئی میں ڈورتا ہوا نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت تک نبی ﷺ نماز پڑھ چکے تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ دیکھیے تو سہی کہ میں نے اپنے قرض خواہ کو کھجور ناپ کردی تو اللہ نے اسے پورا کردیا اور اتنی مقدار بچ بھی گئی نبی ﷺ نے فرمایا عمر بن خطاب کہاں ہیں وہ دوڑتے ہوئے آئے نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ جابر ؓ سے اس کے قرض خواہ اور کھجوروں کے متعلق پوچھو انہوں نے عرض کیا میں نہیں پوچھوں گا اس لئے کہ جب آپ نے یہ فرما دیا کہ اللہ پورا کر دے گا تو مجھے یقین ہوگیا تھا کہ اللہ پورا کر دے گا تین مرتبہ اسی طرح تکرار ہوا تیسری مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کی بات کو رد کرنا مناسب نہیں سمجھا اور پوچھ لیا کہ جابر ؓ تمہارے قرض خواہ اور کھجور کا کیا معاملہ بنا۔ میں نے انہیں بتایا کہ اللہ نے پورا کردیا بلکہ اتنی کھجوریں بچ بھی گئی پھر میں نے گھر آکر اپنی بیوی سے کہا میں نے تمہیں منع نہ کیا تھا کہ نبی ﷺ سے کوئی بات نہ کرنا اس نے کہا کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ نبی ﷺ کو میرے گھر لے کر آئے اور وہ جانے لگیں تو میں ان سے اپنے لئے اور اپنے شوہر کے لئے دعا کی درخواست بھی نہ کروں گی؟۔
Top