مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14710
حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّي وَيُونُسُ قَالَا حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا فَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ مُهِلَّةً بِعُمْرَةٍ حَتَّى إِذَا كَانَتْ بِسَرِفَ عَرَكَتْ حَتَّى إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْكَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ قَالَ فَقُلْنَا حِلُّ مَاذَا قَالَ الْحِلُّ كُلُّهُ فَوَاقَعْنَا النِّسَاءَ وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا أَرْبَعُ لَيَالٍ ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ فَوَجَدَهَا تَبْكِي قَالَ مَا شَأْنُكِ قَالَتْ شَأْنِي أَنِّي حِضْتُ وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ وَلَمْ أَحْلِلْ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَى الْحَجِّ الْآنَ قَالَ فَإِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِي ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتْ الْمَوَاقِفَ كُلَّهَا حَتَّى إِذَا طَهُرَتْ طَافَتْ بِالْكَعْبَةِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ جَمِيعًا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى حَجَجْتُ قَالَ فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَأَعْمِرْهَا مِنْ التَّنْعِيمِ وَذَلِك لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ صرف حج کے ارادہ سے مکہ مکرمہ روانہ ہوئے حضرت عائشہ نے عمرے کا احرام باندھا مقام سرف میں پہنچ کر انہیں ایام آگئے ہم نے تو مکہ مکرمہ پہنچ کر خانہ کعبہ کا طواف کیا صفامروہ کی سعی کی اور ہم میں سے جس کے پاس ہدی کا جانور نہیں تھا نبی ﷺ نے اسے حلال ہونے کا حکم دیا ہم نے حلال ہونے کی نوعیت پوچھی تو فرمایا کہ مکمل حلال ہوجاؤ چناچہ ہم اپنی عورتوں کے پاس گئے خوشبو لگائی جبکہ ہمارے اور عرفہ کے درمیان صرف چار راتیں تھیں پھر ہم نے آٹھ ذی الحجہ کو احرام حج باندھا پھر نبی ﷺ حضرت عائشہ کے پاس تشریف لائے تو وہ رورہی تھی نبی ﷺ نے ان سے رونے کی وجہ پوچھی تو وہ کہنے لگی کہ میں اس بات پر رو رہی ہوں کہ سب لوگ احرام کھول چکے ہیں لیکن میں اب تک نہیں کھول پائی لوگوں نے طواف کرلیا لیکن میں اب تک نہیں کرسکی اور حج کے ایام سر پر ہیں نبی ﷺ نے فرمایا یہ تو ایسی چیز ہے جو اللہ نے آدم کی بیٹیوں میں لکھ دی ہے اس لئے تم غسل کرکے حج کا احرام باندھ لو اور حج کرلو چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا اور مجبوری سے فراغت کے بعد نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کے درمیان سعی کرلو اس طرح تم اپنے حج اور عمرے کے احرام کی پابندیوں سے آزاد ہوجاؤ گی وہ کہنے لگی کہ یا رسول اللہ میرے دل میں ہمیشہ اس بات کی خلش رہے گی کہ میں نے حج تک کوئی طواف نہیں کیا اس پر نبی ﷺ نے ان کے بھائی عبدالرحمن ؓ کہا انہیں لے جاؤ اور تنعیم سے عمرہ کرا لاؤ یہی حصبہ کی رات تھی۔
Top