مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14496
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ مُرْتَحِلًا عَلَى جَمَلٍ لِي ضَعِيفٍ فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَتْ الرِّفَاقُ تَمْضِي وَجَعَلْتُ أَتَخَلَّفُ حَتَّى أَدْرَكَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لَكَ يَا جَابِرُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْطَأَ بِي جَمَلِي هَذَا قَالَ فَأَنِخْهُ وَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَعْطِنِي هَذِهِ الْعَصَا مِنْ يَدِكَ أَوْ قَالَ اقْطَعْ لِي عَصًا مِنْ شَجَرَةٍ قَالَ فَفَعَلْتُ قَالَ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَخَسَهُ بِهَا نَخَسَاتٍ ثُمَّ قَالَ ارْكَبْ فَرَكِبْتُ فَخَرَجَ وَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ يُوَاهِقُ نَاقَتَهُ مُوَاهَقَةً قَالَ وَتَحَدَّثَ مَعِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَبِيعُنِي جَمَلَكَ هَذَا يَا جَابِرُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلْ أَهَبُهُ لَكَ قَالَ لَا وَلَكِنْ بِعْنِيهِ قَالَ قُلْتُ فَسُمْنِي بِهِ قَالَ قَدْ قُلْتُ أَخَذْتُهُ بِدِرْهَمٍ قَالَ قُلْتُ لَا إِذًا يَغْبِنُنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَبِدِرْهَمَيْنِ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ فَلَمْ يَزَلْ يَرْفَعُ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَلَغَ الْأُوقِيَّةَ قَالَ قُلْتُ فَقَدْ رَضِيتُ قَالَ قَدْ رَضِيتَ قُلْتُ نَعَمْ قُلْتُ هُوَ لَكَ قَالَ قَدْ أَخَذْتُهُ قَالَ ثُمَّ قَالَ لِي يَا جَابِرُ هَلْ تَزَوَّجْتَ بَعْدُ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَثَيِّبًا أَمْ بِكْرًا قَالَ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا قَالَ أَفَلَا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَبِي أُصِيبَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ بَنَاتٍ لَهُ سَبْعًا فَنَكَحْتُ امْرَأَةً جَامِعَةً تَجْمَعُ رُءُوسَهُنَّ وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ قَالَ أَصَبْتَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ أَمَا إِنَّا لَوْ قَدْ جِئْنَا صِرَارًا أَمَرْنَا بِجَزُورٍ فَنُحِرَتْ وَأَقَمْنَا عَلَيْهَا يَوْمَنَا ذَلِكَ وَسَمِعَتْ بِنَا فَنَفَضَتْ نَمَارِقَهَا قَالَ قُلْتُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا مِنْ نَمَارِقَ قَالَ إِنَّهَا سَتَكُونُ فَإِذَا أَنْتَ قَدِمْتَ فَاعْمَلْ عَمَلًا كَيِّسًا قَالَ فَلَمَّا جِئْنَا صِرَارًا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَزُورٍ فَنُحِرَتْ فَأَقَمْنَا عَلَيْهَا ذَلِكَ الْيَوْمَ فَلَمَّا أَمْسَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ وَدَخَلْنَا قَالَ فَأَخْبَرْتُ الْمَرْأَةَ الْحَدِيثَ وَمَا قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَدُونَكَ فَسَمْعًا وَطَاعَةً قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَخَذْتُ بِرَأْسِ الْجَمَلِ فَأَقْبَلْتُ بِهِ حَتَّى أَنَخْتُهُ عَلَى بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَلَسْتُ فِي الْمَسْجِدِ قَرِيبًا مِنْهُ قَالَ وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى الْجَمَلَ فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا جَمَلٌ جَاءَ بِهِ جَابِرٌ قَالَ فَأَيْنَ جَابِرٌ فَدُعِيتُ لَهُ قَالَ تَعَالَ أَيْ يَا ابْنَ أَخِي خُذْ بِرَأْسِ جَمَلِكَ فَهُوَ لَكَ قَالَ فَدَعَا بِلَالًا فَقَالَ اذْهَبْ بِجَابِرٍ فَأَعْطِهِ أُوقِيَّةً فَذَهَبْتُ مَعَهُ فَأَعْطَانِي أُوقِيَّةً وَزَادَنِي شَيْئًا يَسِيرًا قَالَ فَوَاللَّهِ مَازَالَ يَنْمِي عِنْدَنَا وَنَرَى مَكَانَهُ مِنْ بَيْتِنَا حَتَّى أُصِيبَ أَمْسِ فِيمَا أُصِيبَ النَّاسُ يَعْنِي يَوْمَ الْحَرَّةِ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ غزوہ ذات الرقاع میں نبی ﷺ کے ہمراہ اپنے ایک کمزور اونٹ پر سوار ہو کر نکلا واپسی پر سواریاں چلتی گئی اور میں پیچھے رہ گیا یہاں تک کہ نبی ﷺ میرے پاس آئے اور فرمایا جابر ؓ تمہیں کیا ہوا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میر اونٹ سست ہوگیا نبی ﷺ نے فرمایا اسے بٹھادو پھر نبی ﷺ نے خود ہی اسے بٹھایا اور فرمایا اپنے ہاتھ کی لاٹھی مجھے دیدو اس درخت سے توڑ کر دیدو میں نے ایسا ہی کیا نبی ﷺ نے اسے چند مرتبہ وہ چبھو کر فرمایا اب اس پر سوار ہوجا چناچہ میں سوار ہوگیا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے وہ اب دوسری اونٹنیوں سے مقابلہ کر رہا تھا۔ نبی ﷺ نے مجھ سے باتیں کرتے ہوئے فرمایا جابر ؓ کیا تم اپنا اونٹ مجھے بیچتے ہو؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں آپ کو ہبہ کرتا ہوں نبی ﷺ نے فرمایا نہیں تم بیچ دو میں نے عرض کیا پھر مجھے اس کی قیمت بتا دیجیے نبی ﷺ نے فرمایا میں اسے ایک درہم میں لیتا ہوں میں نے کہا پھر نہیں یہ تو نقصان کا سودا ہوگا نبی ﷺ نے دو درہم کہا لیکن میں نے پھر بھی انکار کردیا نبی ﷺ اس طرح بڑھاتے ہوئے ایک اوقیہ تک پہنچ گئے تب میں نے کہا میں راضی ہوں نبی ﷺ نے فرمایا راضی ہو میں نے کہا جی ہاں یہ اونٹ آپ کا ہوا نبی ﷺ نے فرمایا میں نے لے لیا۔ تھوڑی دیر بعد مجھ سے پوچھا کہ جابر ؓ کیا تم نے شادی کرلی میں نے عرض کیا جی ہاں نبی ﷺ نے فرمایا کنواری سے یا شوہردیدہ سے میں نے کہا شوہر دیدہ سے نبی ﷺ نے فرمایا کنواری سے کیوں نہیں کہ تم اس کے ساتھ کھیلتے وہ تمہارے ساتھ کھیلتی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ غزوہ احد میں میرے والد صاحب شہید ہوگئے اور سات بیٹیاں چھوڑ گئے تھے میں نے ایسی عورت سے نکاح کیا جو ان کی دیکھ بھال کرسکے نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم نے اچھا کیا پھر فرمایا کہ اگر ہم کسی بلند ٹیلے پر پہنچ گئے تو اونٹ ذبح کریں گے اور ایک دن یہیں قیام کریں گے خواتین کو ہماری آمد کا علم ہوجائے تو وہ بستر جھاڑ لیں گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ واللہ ہمارے پاس تو ایسی چادریں نہیں ہیں نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب ہوں گی اور جب تم گھر پہنچ جاؤ تو اپنی بیوی کے قریب جاسکتے ہو چناچہ ایک بلند ٹیلے پر پہنچ کر ایسا ہی ہوا اور شام کو ہم مدینہ منورہ میں داخل ہوگئے۔ میں نے اپنی بیوی کو یہ سارا واقعہ بتایا اور یہ کہ نبی ﷺ نے مجھ سے کیا فرمایا ہے اس نے کہا بہت اچھا سر آنکھوں پر چناچہ صبح ہوئی تو میں نے اونٹ کا سرا پکڑا اور اسے لا کر نبی ﷺ کے دروازے پر بٹھادیا اور خود قریب جا کر مسجد میں بیٹھ گیا نبی ﷺ نے باہر نکلے تو دیکھا تو لوگوں سے پوچھا کہ یہ اونٹ کیسا ہے ان لوگوں نے بتایا یا رسول اللہ جابر ؓ لے کر آیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا جابر ؓ خود کہاں ہے مجھے بلایا گیا اور نبی ﷺ نے فرمایا بھتیجے یہ اونٹ تمہارا ہے تم لے جاؤ اور حضرت بلال کو بلا کر حکم دیا کہ جابر ؓ کو ساتھ لے جاؤ اور ایک اوقیہ چاندی دیدد چناچہ میں ان کے ساتھ چلا گیا انہوں نے مجھے ایک اوقیہ اور اس میں بھی کچھ جھکتا ہوا دیدیا واللہ وہ ہمیشہ ہمارے پاس رہا حتی کہ حرہ کے دن لوگ اسے لے گئے۔
Top