مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14475
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ قَالَ أَتَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقُلْتُ حَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ شَهِدْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تُوُفِّيَ وَالِدِي وَتَرَكَ عَلَيْهِ عِشْرِينَ وَسْقًا تَمْرًا دَيْنًا وَلَنَا تُمْرَانٌ شَتَّى وَالْعَجْوَةُ لَا يَفِي بِمَا عَلَيْنَا مِنْ الدَّيْنِ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَبَعَثَ إِلَى غَرِيمِي فَأَبَى إِلَّا أَنْ يَأْخُذَ الْعَجْوَةَ كُلَّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلِقْ فَأَعْطِهِ فَانْطَلَقْتُ إِلَى عَرِيشٍ لَنَا أَنَا وَصَاحِبَةٌ لِي فَصَرَمْنَا تَمْرَنَا وَلَنَا عَنْزٌ نُطْعِمُهَا مِنْ الْحَشَفِ قَدْ سَمُنَتْ إِذَا أَقْبَلَ رَجُلَانِ إِلَيْنَا إِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعُمَرُ فَقُلْتُ مَرْحَبًا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَرْحَبًا يَا عُمَرُ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَابِرُ انْطَلِقْ بِنَا حَتَّى نَطُوفَ فِي نَخْلِكَ هَذَا فَقُلْتُ نَعَمْ فَطُفْنَا بِهَا وَأَمَرْتُ بِالْعَنْزِ فَذُبِحَتْ ثُمَّ جِئْنَا بِوِسَادَةٍ فَتَوَسَّدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوِسَادَةٍ مِنْ شَعْرٍ حَشْوُهَا لِيفٌ فَأَمَّا عُمَرُ فَمَا وَجَدْتُ لَهُ مِنْ وِسَادَةٍ ثُمَّ جِئْنَا بِمَائِدَةٍ لَنَا عَلَيْهَا رُطَبٌ وَتَمْرٌ وَلَحْمٌ فَقَدَّمْنَاهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعُمَرَ فَأَكَلَا وَكُنْتُ أَنَا رَجُلًا مِنْ نِشْوِيِّ الْحَيَاءُ فَلَمَّا ذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَضُ قَالَتْ صَاحِبَتِي يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعَوَاتٌ مِنْكَ قَالَ نَعَمْ فَبَارَكَ اللَّهُ لَكُمْ قَالَ نَعَمْ فَبَارَكَ اللَّهُ لَكُمْ ثُمَّ بَعَثْتُ بَعْدَ ذَلِكَ إِلَى غُرَمَائِي فَجَاءُوا بِأَحْمِرَةٍ وَجَوَالِيقَ وَقَدْ وَطَّنْتُ نَفْسِي أَنْ أَشْتَرِيَ لَهُمْ مِنْ الْعَجْوَةِ أُوفِيهِمُ الْعَجْوَةَ الَّذِي عَلَى أَبِي فَأَوْفَيْتُهُمْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ عِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ الْعَجْوَةِ وَفَضَلَ فَضْلٌ حَسَنٌ فَانْطَلَقْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُبَشِّرُهُ بِمَا سَاقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيَّ فَلَمَّا أَخْبَرْتُهُ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ فَقَالَ لِعُمَرَ إِنَّ جَابِرًا قَدْ أَوْفَى غَرِيمَهُ فَجَعَلَ عُمَرُ يَحْمَدُ اللَّهَ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
ابومتوکل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت جابر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائی جس کا آپ نے مشاہدہ کیا ہو انہوں نے فرمایا کہ میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ان پر کچھ وسق کھجوروں کا قرض تھا ہمارے پاس مختلف قسم کی چند کھجوریں اور کچھ عجوہ تھی جس سے ہمارا قرض ادا نہیں ہوسکتا تھا چناچہ میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ بات ذکر کردی نبی ﷺ نے مجھے قرض خواہ کے پاس بھیجا لیکن اس نے سوائے عجوہ کے کوئی دوسری کھجور لینے سے انکار کردیا نبی ﷺ نے فرمایا جا کر اسے عجوہ ہی دیدو چناچہ میں اپنے خیمے میں پہنچا اور کھجوروں کو کاٹنا شروع کردیا ہمارے پاس ایک بکری بھی تھی جسے ہم گھاس پھوس کھلایا کرتے تھے اور وہ خوب صحت مند ہوگئی تھی۔ اچانک ہم نے دیکھا کہ دو آدمی چلے آرہے ہیں قریب آئے تو دیکھا کہ وہ نبی ﷺ اور حضرت عمر تھے میں نے ان دونوں کو خوش آمدید کہا نبی ﷺ نے فرمایا جابر ؓ ہمارے ساتھ چلو ہم تمہارے باغ کا ایک چکر لگانا چاہتے ہیں میں نے عرض کیا بہت بہتر چناچہ ہم نے باغ کا ایک چکر لگایا ادھر میں نے اپنی بیوی کو حکم دیا اور اس نے بکری کا بچہ ذبح کرلیا پھر ہم ایک تکیہ لائے جس سے نبی ﷺ نے ٹیک لگائی وہ بالوں کا بنا ہوا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی لیکن حضرت عمر کے لئے دوسرا تکیہ نہ مل سکا۔ تھوڑی دیر بعد میں نے دسترخوان بچھایا اور اس پر دو طرح کھجوریں اور گوشت لا کر رکھا اور نبی ﷺ اور حضرت عمر کے سامنے پیش کیا ان دونوں نے کھانا تناول فرمایا مجھ پر فطری طور حیاء کا غلبہ تھا جب نبی ﷺ اٹھ کر جانے لگے تو میری بیوی نے نبی ﷺ سے دعا کی درخواست کی چناچہ نبی ﷺ نے ہمارے لئے برکت کی دعا کی اس کے بعد میں نے اپنے قرض خواہوں کو بلا بھیجا وہ درانتیاں اور قینچیاں لے کر آگئے لیکن اس ذات کی قسم جس کی دست قدرت میں میری جان ہے میں نے انہیں اس باغ میں بیس وسق عجوہ کھجور ادا کردی اور اس کے باوجود بھی وہ بڑی مقدار میں بچ گئی میں نبی ﷺ کو یہ خوش خبری سنانے چلا گیا کہ اللہ نے مجھ پر کتنی مہربانی فرمائی ہے جب میں نے نبی ﷺ کو یہ خوش خبری سنائی تو آپ نے دو مرتبہ فرمایا اللھم لک الحمد پھر حضرت عمر سے فرمایا کہ جابر ؓ نے اپنے قرض خواہوں کا ساراقرض اتاردیا حضرت عمر بھی اللہ کا شکر کرنے لگے۔
Top