مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14454
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ الطُّفَيْلَ بْنَ عَمْرٍو الدَّوْسِيَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي حِصْنٍ حَصِينٍ وَمَنْعَةٍ قَالَ فَقَالَ حِصْنٌ كَانَ لِدَوْسٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَأَبَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلَّذِي ذَخَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْأَنْصَارِ فَلَمَّا هَاجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ هَاجَرَ إِلَيْهِ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو وَهَاجَرَ مَعَهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَمَرِضَ فَجَزِعَ فَأَخَذَ مَشَاقِصَ لَهُ فَقَطَعَ بِهَا بَرَاجِمَهُ فَشَخَبَتْ يَدَاهُ حَتَّى مَاتَ فَرَآهُ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فِي مَنَامِهِ فَرَآهُ فِي هَيْئَةٍ حَسَنَةٍ وَرَآهُ مُغَطِّيًا يَدَهُ فَقَالَ لَهُ مَا صَنَعَ بِكَ رَبُّكَ قَالَ غَفَرَ لِي بِهِجْرَتِي إِلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَمَا لِي أَرَاكَ مُغَطِّيًا يَدَكَ قَالَ قَالَ لِي لَنْ نُصْلِحَ مِنْكَ مَا أَفْسَدْتَ قَالَ فَقَصَّهَا الطُّفَيْلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ وَلِيَدَيْهِ فَاغْفِرْ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ طفیل بن عمرو دوسی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ کیا آپ کو کسی مضبوط قلعے اور پناہ کی ضرورت ہے زمانہ جاہلیت میں قبیلہ دوس کا ایک قلعہ تھا لیکن نبی ﷺ نے انکار کردیا کہ یہ فضیلت اللہ نے انصار کے لئے چھوڑ رکھی ہے چناچہ جب نبی ﷺ ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لے گئے تو طفیل بن عمرو بھی ہجرت کرکے آگئے ان کے ساتھ ان کا ایک اور آدمی بھی ہجرت کرکے آگیا وہاں ان کو مدینہ کی آب وہوا موافق نہ آئی اور وہ شخص بیمار ہوگیا اور گھبراہٹ کے عالم میں قینچی پکڑ کر اپنی انگلیاں کاٹ لیں جس اسے اس کے ہاتھ خون سے بھر گئے اور اتناخون بہا کہ وہ مرگیا۔ خواب میں اسے عمرو بن طفیل نے دیکھا وہ بڑی اچھی حالت میں دکھائی دیا البتہ اس کے ہاتھ ڈھکے ہوئے تھے طفیل نے اس سے پوچھا کہ تمہارے رب نے تمہارے ساتھ کیا معاملہ کیا؟ اس نے جواب دیا کہ نبی ﷺ کی طرف سے ہجرت کی برکت سے اللہ نے مجھے معاف کردیا انہوں نے پوچھا کہ کیا بات ہے تمہارے ہاتھ ڈھکے ہوئے نظر آرہے ہیں اس نے جواب دیا کہ مجھ سے کہا گیا ہے کہ تم نے جس چیز کو خود خراب کیا ہے ہم اسے صحیح نہیں کرسکتے اگلے دن طفیل نے یہ خواب نبی ﷺ کو سنایا تو نبی ﷺ نے دعاء فرمائی کہ اے اللہ اس کے ہاتھوں کا گناہ معاف فرمادے۔
Top