مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14428
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ امْرَأَةً مِنْ الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ وَلَدَتْ غُلَامًا مَمْسُوحَةٌ عَيْنُهُ طَالِعَةٌ نَاتِئَةٌ فَأَشْفَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكُونَ الدَّجَّالَ فَوَجَدَهُ تَحْتَ قَطِيفَةٍ يُهَمْهِمُ فَآذَنَتْهُ أُمُّهُ فَقَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا أَبُو الْقَاسِمِ قَدْ جَاءَ فَاخْرُجْ إِلَيْهِ فَخَرَجَ مِنْ الْقَطِيفَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَهَا قَاتَلَهَا اللَّهُ لَوْ تَرَكَتْهُ لَبَيَّنَ ثُمَّ قَالَ يَا ابْنَ صَائِدٍ مَا تَرَى قَالَ أَرَى حَقًّا وَأَرَى بَاطِلًا وَأَرَى عَرْشًا عَلَى الْمَاءِ قَالَ فَلُبِسَ عَلَيْهِ فَقَالَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ هُوَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ثُمَّ خَرَجَ وَتَرَكَهُ ثُمَّ أَتَاهُ مَرَّةً أُخْرَى فَوَجَدَهُ فِي نَخْلٍ لَهُ يُهَمْهِمُ فَآذَنَتْهُ أُمُّهُ فَقَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا أَبُو الْقَاسِمِ قَدْ جَاءَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَهَا قَاتَلَهَا اللَّهُ لَوْ تَرَكَتْهُ لَبَيَّنَ قَالَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطْمَعُ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ كَلَامِهِ شَيْئًا فَيَعْلَمُ هُوَ هُوَ أَمْ لَا قَالَ يَا ابْنَ صَائِدٍ مَا تَرَى قَالَ أَرَى حَقًّا وَأَرَى بَاطِلًا وَأَرَى عَرْشًا عَلَى الْمَاءِ قَالَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالَ هُوَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ فَلُبِسَ عَلَيْهِ ثُمَّ خَرَجَ فَتَرَكَهُ ثُمَّ جَاءَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي نَفَرٍ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَأَنَا مَعَهُ قَالَ فَبَادَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَيْدِينَا وَرَجَا أَنْ يَسْمَعَ مِنْ كَلَامِهِ شَيْئًا فَسَبَقَتْهُ أُمُّهُ إِلَيْهِ فَقَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا أَبُو الْقَاسِمِ قَدْ جَاءَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَهَا قَاتَلَهَا اللَّهُ لَوْ تَرَكَتْهُ لَبَيَّنَ فَقَالَ يَا ابْنَ صَائِدٍ مَا تَرَى قَالَ أَرَى حَقًّا وَأَرَى بَاطِلًا وَأَرَى عَرْشًا عَلَى الْمَاءِ قَالَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَتَشْهَدُ أَنْتَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ فَلُبِسَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا ابْنَ صَائِدٍ إِنَّا قَدْ خَبَّأْنَا لَكَ خَبِيئًا فَمَا هُوَ قَالَ الدُّخُّ الدُّخُّ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْسَأْ اخْسَأْ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ائْذَنْ لِي فَأَقْتُلَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ يَكُنْ هُوَ فَلَسْتَ صَاحِبَهُ إِنَّمَا صَاحِبُهُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ لَا يَكُنْ هُوَ فَلَيْسَ لَكَ أَنْ تَقْتُلَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْعَهْدِ قَالَ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُشْفِقًا أَنَّهُ الدَّجَّالُ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ میں ایک یہودی عورت کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا جس کی ایک آنکھ پونچھی تو ہوئی تھی اور دوسری روشن ابھری ہوئی تھی نبی ﷺ کو خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں یہ دجال نہ ہو نبی ﷺ نے اسے ایک چادر میں لیٹے ہوئے دیکھا کہ وہ کچھ گنگنارہا ہے لیکن اس کی ماں نے اسے بروقت مطلع کردیا کہ عبداللہ یہ ابوقاسم آئے ہیں ان کے پاس آؤ چناچہ وہ اپنی چادر سے نکل کر آیا نبی ﷺ نے فرمایا اس عورت کو کیا ہوگیا ہے اس پر اللہ کی مار ہو اگر یہ اسے چھوڑ دیتی تو یہ اپنی حقیقت ضرور واضح کردیتا پھر نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ اے ابن صائد تو کیا دیکھتا ہے اس نے کہا میں حق بھی دیکھتاہوں اور باطل بھی اور میں پانی پر ایک تخت دیکھتا ہوں نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اس پر معاملہ مشتبہ ہوگیا پھر پوچھا کہ کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں اس نے پلٹ کو پوچھا کہ آپ اس بات کی گواہی دیتے ہیں میں اللہ کا رسول ہوں نبی ﷺ نے فرمایا میں تو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں پھر نبی ﷺ اسے چھوڑ کر چلے گئے۔ اس کے بعد ایک مرتبہ پھر نبی ﷺ اس کے پاس آئے اور یہی حالات پیش آئے پھر تیسری مرتبہ یا چوتھی مرتبہ مہاجرین انصار کی ایک جماعت کے ساتھ جن میں حضرت ابوبکر اور حضرت عمر بھی تھے اور میں بھی تھا تشریف لائے اور یہی حالات پیش آئے البتہ آخر میں نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اے ابن صائد ہم نے تیرے امتحان کے لئے اپنے ذہن میں ایک چیز چھپائی ہوئی ہے بتاوہ کیا ہے اس نے دخ، دخ، نبی ﷺ نے فرمایا دور ہو اس پر حضرت عمر کہنے لگے کہ یا رسول اللہ مجھے اجازت دیجیے میں اسے قتل کردوں نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر یہ وہی ہوا تو اس کے اہل نہیں ہو اس کے اہل حضرت عیسیٰ ہیں اور اگر وہ نہیں ہے تو تمہیں کسی ذمی کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی بہرحال نبی ﷺ کو ہمیشہ یہ اندیشہ رہا کہ کہیں یہ دجال نہ ہو۔
Top