مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14415
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ يَعْنِي ابْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ الْجَزَرِيَّ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَّاجًا لَا نُرِيدُ إِلَّا الْحَجَّ وَلَا نَنْوِي غَيْرَهُ حَتَّى إِذَا بَلَغْنَا سَرِفَ حَاضَتْ عَائِشَةُ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تَبْكِي فَقَالَ مَا لَكِ تَبْكِينَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَنِي الْأَذَى قَالَ إِنَّمَا أَنْتِ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ يُصِيبُكِ مَا يُصِيبُهُنَّ قَالَ وَقَدِمْنَا الْكَعْبَةَ فِي أَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ أَيَّامًا أَوْ لَيَالِيَ فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا فَأَحْلَلْنَا الْإِحْلَالَ كُلَّهُ قَالَ فَتَذَاكَرْنَا بَيْنَنَا فَقُلْنَا خَرَجْنَا حُجَّاجًا لَا نُرِيدُ إِلَّا الْحَجَّ وَلَا نَنْوِي غَيْرَهُ حَتَّى إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَاتٍ إِلَّا أَرْبَعَةُ أَيَّامٍ أَوْ لَيَالٍ خَرَجْنَا إِلَى عَرَفَاتٍ وَمَذَاكِيرُنَا تَقْطُرُ الْمَنِيَّ مِنْ النِّسَاءِ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ خَطِيبًا فَقَالَ أَلَا إِنَّ الْعُمْرَةَ قَدْ دَخَلَتْ فِي الْحَجِّ وَلَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْهَدْيَ وَلَوْلَا الْهَدْيُ لَأَحْلَلْتُ فَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحِلَّ فَقَامَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَبِّرْنَا خَبَرَ قَوْمٍ كَأَنَّمَا وُلِدُوا الْيَوْمَ أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِلْأَبَدِ قَالَ لَا بَلْ لِلْأَبَدِ قَالَ فَأَتَيْنَا عَرَفَاتٍ وَانْصَرَفْنَا مِنْهَا ثُمَّ إِنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي قَدْ اعْتَمَرُوا قَالَ إِنَّ لَكِ مِثْلَ مَا لَهُمْ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي فَوَقَفَ بِأَعْلَى وَادِي مَكَّةَ وَأَمَرَ أَخَاهَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَأَرْدَفَهَا حَتَّى بَلَغَتْ التَّنْعِيمَ ثُمَّ أَقْبَلَتْ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ حج کے ارادے سے روانہ ہوئے حج کے علاوہ ہمارا کوئی ارادہ نہ تھا مقام سرف میں پہنچے تو حضرت عائشہ کو ایام آگئے نبی ﷺ حضرت عائشہ کے پاس تشریف لائے تو وہ رو رہی تھیں نبی ﷺ نے ان سے رونے کی وجہ پوچھی تو وہ کہنے لگی کہ میں اس بات پر رو رہی ہوں کہ مجھے ایام شروع ہوگئے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا یہ تو ایسی چیز ہے جو اللہ نے آدم کی ساری بیٹیوں کے لئے لکھ دی ہے۔ ہم لوگ چار ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی اور نبی ﷺ کے حکم پر مکمل حلال ہوگئے کچھ لوگ کہنے لگے کہ ہم تو صرف حج کے ارادے سے نکلے تھے حج کے علاوہ ہمارا کوئی ارادہ نہ تھا جب ہمارے اور عرفات کے درمیان چار دن رہ گئے تو یہ حکم آگیا اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم عرفات کی طرف روانہ ہوں تو ہماری شرمگاہوں سے ناپاک قطرات ٹپک رہے ہوں نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ عمرہ حج میں داخل ہوگیا ہے اگر میرے سامنے وہ بات پہلے ہی آجاتی جو بعد میں آئی ہے تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہوجاتا اس لئے جس کے پاس ہدی نہ ہو وہ حلال ہوجائے۔ اور سراقہ بن مالک جمرہ عقبہ کی رمی کے وقت نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ یہ حکم اس سال کے لئے خاص ہے یا ہمیشہ کے لئے فرمایا ہمیشہ کے لئے یہی حکم ہے پھر ہم عرفات پہنچے وہاں سے واپسی ہوئی تو حضرت عائشہ صدیقہ کہنے لگیں کہ یا رسول اللہ آپ لوگ حج اور عمرے کے ساتھ روانہ ہوں اور میں صرف حج کے ساتھ۔ نبی ﷺ نے ان کے بھائی عبدالرحمن کو حکم دیا کہ وہ انہیں تنعیم لے جائیں چناچہ حضرت عائشہ نے حج کے بعد ذی الحجہ میں ہی عمرہ کیا اور تنعیم سے عمرہ کرکے واپس آگئیں۔
Top