مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14408
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا عَامِرٌ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُلْتُ لَهُ إِنَّ أَبِي تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ وَلَيْسَ عِنْدِي إِلَّا مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ فَلَا يَبْلُغُ مَا يَخْرُجُ سُدُسَ مَا عَلَيْهِ قَالَ فَانْطَلَقَ مَعِي لِكَيْلَا تَفَحَّشَ عَلَيَّ الْغُرَمَاءُ فَمَشَى حَوْلَ بَيْدَرٍ مِنْ بَيَادِرِ التَّمْرِ ثُمَّ دَعَا وَجَلَسَ عَلَيْهِ وَقَالَ أَيْنَ غُرَمَاؤُهُ فَأَوْفَاهُمْ الَّذِي لَهُمْ وَبَقِيَ مِثْلُ الَّذِي أَعْطَاهُمْ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ان کے والد حضرت عبداللہ بن عمرو بن حرام شہید ہوئے تو ان پر کچھ قرض تھا میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میرے والد فوت ہوگئے ہیں ان پر کچھ قرض تھا اور ہمارے پاس تو صرف وہی ہے جو ہمارے درخت کی پیدوار ہے لیکن وہ تو ان کے قرض کے چھٹے حصے کو بھی نہیں پہنچتی نبی ﷺ میرے ساتھ تشریف لے گئے تاکہ قرض خواہ مجھ سے بدتمیزی نہ کرے نبی ﷺ کھجور کے ڈھیر کے گرد چکر لگایا وہیں تشریف لے گئے اور دعا کر کے فرمایا کہ قرض خواہوں کو بلاؤ حتی کہ سب کا قرض پورا کردیا اور میری کھجوریں اسی طرح رہ گئیں جتنی پہلے تھیں۔
Top