مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 13968
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مُيِّزَ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَأَهْلُ النَّارِ فَدَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ قَامَتْ الرُّسُلُ فَشَفَعُوا فَيَقُولُ انْطَلِقُوا أَوْ اذْهَبُوا فَمَنْ عَرَفْتُمْ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَهُمْ قَدْ امْتُحِشُوا فَيُلْقُونَهُمْ فِي نَهَرٍ أَوْ عَلَى نَهَرٍ يُقَالُ لَهُ الْحَيَاةُ قَالَ فَتَسْقُطُ مَحَاشُّهُمْ عَلَى حَافَةِ النَّهَرِ وَيَخْرُجُونَ بِيضًا مِثْلَ الثَّعَارِيرِ ثُمَّ يَشْفَعُونَ فَيَقُولُ اذْهَبُوا أَوْ انْطَلِقُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ قِيرَاطٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُمْ قَالَ فَيُخْرِجُونَ بَشَرًا ثُمَّ يَشْفَعُونَ فَيَقُولُ اذْهَبُوا أَوْ انْطَلِقُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا الْآنَ أُخْرِجُ بِعِلْمِي وَرَحْمَتِي قَالَ فَيُخْرِجُ أَضْعَافَ مَا أَخْرَجُوا وَأَضْعَافَهُ فَيُكْتَبُ فِي رِقَابِهِمْ عُتَقَاءُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ فَيُسَمَّوْنَ فِيهَا الْجَهَنَّمِيِّينَ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب اہل جنت اور اہل جہنم میں امتیاز ہوجائے گا اور جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں داخل ہوجائیں گے تو پیغمبران گرامی کھڑے ہو کر سفارش کریں گے ان سے کہا جائے گا جاؤ اور جس جس کو پہنچانتے ہو اسے جہنم سے نکال لاؤ چناچہ وہ انہیں نکال لائیں گے اس وقت ان لوگوں کے چہرے جھلس چکے ہوں گے پھر انہیں نہر حیات میں غوطہ دیا جائے گا جب وہ وہاں سے نکلیں گے تو ان کی ساری کی ساری سیاہی نہر کے کنارے ہی گرجائے گی اور وہ ککڑیوں کی طرح چمکتے ہوئے نکلیں گے۔ اس کے بعد نبی ﷺ کرام دوبارہ سفارش کریں گے ان سے کہا جائے گا کہ جاؤ جس کے دل میں قیراط کے برابر بھی ایمان پاؤ اسے جہنم سے نکال لاؤ چناچہ وہ بہت سے انسانوں کو نکال لائیں گے پھر سفارش کریں گے ان سے کہا جائے گا کہ جاؤ جس کے دل میں ایک رائی کے برابر بھی ایمان ہو اسے جہنم سے نکال لاؤ چناچہ وہ بہت سے انسانوں کو نکال لائیں گے اس کے بعد اللہ فرمائے گا اب میں اپنے علم و فضل سے لوگوں کو جہنم سے نکالتا ہوں چناچہ پہلے سے دگنی تگنی تعداد میں لوگوں کو جہنم سے نکال لایا جائے گا اور ان کی گردن پر لکھ دیا جائے گا کہ یہ اللہ کے آزاد کردہ غلام ہیں پھر جب وہ جنت میں داخل ہوں گے تو انہیں جہنمی کہہ کر پکاراجائے گا۔
Top