مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 13858
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَحَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ الْمَدِينَةِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ فَأْذَنْ لِي فِي أَنْ أَتَعَجَّلَ إِلَى أَهْلِي قَالَ أَفَتَزَوَّجْتَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا قَالَ قُلْتُ ثَيِّبًا قَالَ فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ قَالَ قُلْتُ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ هَلَكَ وَتَرَكَ عَلَيَّ جَوَارِيَ فَكَرِهْتُ أَنْ أَضُمَّ إِلَيْهِنَّ مِثْلَهُنَّ فَقَالَ لَا تَأْتِ أَهْلَكَ طُرُوقًا قَالَ وَكُنْتُ عَلَى جَمَلٍ فَاعْتَلَّ قَالَ فَلَحِقَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا فِي آخِرِ النَّاسِ قَالَ فَقَالَ مَا لَكَ يَا جَابِرُ قَالَ قُلْتُ اعْتَلَّ بَعِيرِي قَالَ فَأَخَذَ بِذَنَبِهِ ثُمَّ زَجَرَهُ قَالَ فَمَا زِلْتُ إِنَّمَا أَنَا فِي أَوَّلِ النَّاسِ يَهُمُّنِي رَأْسُهُ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ الْمَدِينَةِ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فَعَلَ الْجَمَلُ قُلْتُ هُوَ ذَا قَالَ فَبِعْنِيهِ قُلْتُ لَا بَلْ هُوَ لَكَ قَالَ بِعْنِيهِ قَالَ قُلْتُ هُوَ لَكَ قَالَ لَا قَدْ أَخَذْتُهُ بِأُوقِيَّةٍ ارْكَبْهُ فَإِذَا قَدِمْتَ فَأْتِنَا بِهِ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ جِئْتُ بِهِ فَقَالَ يَا بِلَالُ زِنْ لَهُ وُقِيَّةً وَزِدْهُ قِيرَاطًا قَالَ قُلْتُ هَذَا قِيرَاطٌ زَادَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُفَارِقُنِي أَبَدًا حَتَّى أَمُوتَ قَالَ فَجَعَلْتُهُ فِي كِيسٍ فَلَمْ يَزَلْ عِنْدِي حَتَّى جَاءَ أَهْلُ الشَّامِ يَوْمَ الْحَرَّةِ فَأَخَذُوهُ فِيمَا أَخَذُوا
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ کسی سفر میں تھا جب ہم مدینہ منورہ پہنچے کے قریب ہوئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میری نئی نئی شادی ہوئی ہے آپ مجھے جلدی گھر جانے کی اجازت دیدیں نبی ﷺ نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے شادی کرلی میں نے عرض کیا جی ہاں پوچھا کہ کنواری سے یا شوہردیدہ سے؟ میں نے عرض کیا شوہر دیدہ سے نبی ﷺ نے فرمایا کہ کنواری سے نکاح کیوں نہ کیا کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی میں نے عرض کیا کہ والد صاحب شہید ہوگئے اور مجھ پر چھوٹی بہنوں کی ذمہ داری آ پڑی ہے میں ان پر ان جیسی ہی کسی ناسمجھ کو لانا مناسب نہ سمجھا نبی ﷺ نے فرمایا بلا اطلاع رات کو اپنے اہل خانہ کے پاس واپس نہ جاؤ۔ میں جس اونٹ پر سوار تھا وہ ایک انتہائی تھکا ہوا تھا جس کی وجہ سے میں سب سے پیچھے تھا نبی ﷺ نے فرمایا کہ جابر ؓ کیا ہوا میں نے عرض کیا کہ میرا اونٹ تھکا ہوا ہے نبی ﷺ نے اس کی دم سے پکڑ کر اسے ڈانٹ پلائی تو میں سب سے آگے نکل گیا مدینہ منورہ کے پاس پہنچ کر نبی ﷺ نے پوچھا اونٹ کا کیا بنا میں نے عرض کیا وہ یہ رہا نبی ﷺ نے فرمایا کہ اسے مجھے بیچ دو میں نے عرض کیا یہ آپ ہی کا ہے دو مرتبہ ایسے ہی ہوا پھر نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں نے اسے ایک اوقیہ چاندی کے عوض خرید لیا تو اس پر سواری کرو مدینہ منورہ پہنچ کر اسے ہمارے پاس لے آنا مدینہ منورہ پہنچ کر میں اس اونٹ کو نبی ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا نبی ﷺ نے فرمایا کہ بلال اسے ایک اوقیہ وزن کر کے دیدو اور ایک قیراط زائد دیدینا میں نے سوچا کہ یہ ایک قیراط جو نبی ﷺ نے مجھے زائد دیا ہے مرتے دم تک میں اپنے سے جدا نہ کروں گا چناچہ میں نے اسے ایک تھیلی میں رکھ دیا اور وہ ہمیشہ میرے پاس رہا۔ تاآنکہ حرہ کے دن اسے اہل شام لے گئے۔
Top