مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 13770
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ يَحْيَى ح وَوَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ الْمَعْنَى قَالَ سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قَالَ يَحْيَى فَقُلْتُ لِأَبِي سَلَمَةَ أَوْ اقْرَأْ فَقَالَ سَأَلْتُ جَابِرًا أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ فَقُلْتُ أَوْ اقْرَأْ فَقَالَ جَابِرٌ أُحَدِّثُكُمْ مَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَاوَرْتُ بِحِرَاءَ شَهْرًا فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي نَزَلْتُ فَاسْتَبْطَنْتُ بَطْنَ الْوَادِي فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ أَمَامِي وَخَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي فَلَمْ أَرَ أَحَدًا ثُمَّ نُودِيتُ فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا ثُمَّ نُودِيتُ قَالَ الْوَلِيدُ فِي حَدِيثِهِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا هُوَ عَلَى الْعَرْشِ فِي الْهَوَاءِ فَأَخَذَتْنِي وَجْفَةٌ شَدِيدَةٌ وَقَالَا فِي حَدِيثِهِمَا فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ دَثِّرُونِي فَدَثَّرُونِي وَصَبُّوا عَلَيَّ مَاءً فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ حَدَّثَنَا عَفَّانُ أَخْبَرَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ أَوَّلُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي نَزَلْتُ فَاسْتَبْطَنْتُ بَطْنَ الْوَادِي فَنُودِيتُ فَذَكَرَ أَيْضًا قَالَ فَنَظَرْتُ فَوْقِي فَإِذَا هُوَ قَاعِدٌ عَلَى عَرْشٍ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَجُئِثْتُ مِنْهُ فَأَتَيْتُ مَنْزِلَ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ دَثِّرُونِي فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ میں نے ابوسلمہ سے پوچھا کہ سب سے پہلے قرآن کا کون ساحصہ نازل ہوا تھا انہوں نے سورت مدثر کا نام لیا میں نے عرض کیا کہ سب سے پہلے سورت اقراء نازل نہیں ہوئی تھی؟ انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت جابر ؓ سے یہی سوال کیا تھا تو انہوں نے یہ جواب دیا تھا اور میں نے بھی یہی سوال پوچھا تھا تو انہوں نے فرمایا تھا کہ میں تم سے وہ بات بیان کر رہاہوں جو خود نبی ﷺ نے ہمیں بتائی تھی۔ نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ میں ایک مہینہ تک غار حرا کا پڑوس رہا جب میں ایک ماہ کی مدت پوری کر کے پہاڑ سے نیچے اترا اور بطن وادی میں پہنچا تو مجھے کسی نے آواز دی میں نے اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں دیکھا لیکن مجھے کوئی نظر نہ آیا تھوڑی دیر بعد پھر وہ آواز آئی میں نے دوبارہ چاروں طرف دیکھا لیکن کوئی نظر نہ آیا تیسری مرتبہ وہ آواز آئی تو میں نے سر اٹھا کر دیکھا وہاں حضرت جبرائیل فضاء میں اپنے تخت پر نظر آئے یہ دیکھ کر مجھ پر شدید کپکپی طاری ہوگئی اور میں نے خدیجہ کے پاس آ کر کہا کہ مجھے کوئی موٹا کمبل اوڑھادو چناچہ انہوں نے مجھے کمبل اوڑھادیا اور مجھ پر پانی بہایا اس موقع پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی یا ایھا المدثر قم فانذر الی آخرہ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top