مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 13603
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ وَأَبُو النَّضْرِ قَالَا حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ مَعَنَا النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ طُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ قُلْنَا أَيُّ الْحِلِّ قَالَ الْحِلُّ كُلُّهُ قَالَ فَأَتَيْنَا النِّسَاءَ وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ وَمَسِسْنَا الطِّيبَ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ وَكَفَانَا الطَّوَافُ الْأَوَّلُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَشْتَرِكَ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ كُلُّ سَبْعَةٍ مِنَّا فِي بَدَنَةٍ فَجَاءَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَيِّنْ لَنَا دِينَنَا كَأَنَّا خُلِقْنَا الْآنَ أَرَأَيْتَ عُمْرَتَنَا هَذِهِ لِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِلْأَبَدِ فَقَالَ لَا بَلْ لِلْأَبَدِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَيِّنْ لَنَا دِينَنَا كَأَنَّا خُلِقْنَا الْآنَ فِيمَا الْعَمَلُ الْيَوْمَ أَفِيمَا جَفَّتْ بِهِ الْأَقْلَامُ وَجَرَتْ بِهِ الْمَقَادِيرُ أَوْ فِيمَا نَسْتَقْبِلُ قَالَ لَا بَلْ فِيمَا جَفَّتْ بِهِ الْأَقْلَامُ وَجَرَتْ بِهِ الْمَقَادِيرُ قَالَ فَفِيمَ الْعَمَلُ قَالَ أَبُو النَّضْرِ فِي حَدِيثِهِ فَسَمِعْتُ مَنْ سَمِعَ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ يَقُولُ قَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ قَالَ حَسَنٌ قَالَ زُهَيْرٌ فَسَأَلْتُ يَاسِينَ مَا قَالَ قَالَ ثُمَّ لَمْ أَفْهَمْ كَلَامًا تَكَلَّمَ بِهِ أَبُو الزُّبَيْرِ فَسَأَلْتُ رَجُلًا فَقُلْتُ كَيْفَ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ فِي هَذَا الْمَوْضِعِ فَقَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ حج کا تلبیہ پڑھتے ہوئے روانہ ہوئے ہمارے ساتھ خواتین اور بچے بھی تھے جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو ہم نے خانہ کعبہ کا طواف کیا صفا مروہ کی سعی کی اور نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو وہ اپنا احرام کھول لے ہم نے پوچھا اس صورت میں کیا چیزیں حلال ہوجائیں گی؟ فرمایا سب چیزیں (جو احرام کی وجہ سے ممنوع ہوگئیں تھیں) حلال ہوجائیں گی چناچہ اس کے بعد ہم اپنی بیویوں کے پاس بھی گئے سلے ہوئے کپڑے بھی پہنے اور خوشبو بھی لگائی۔ آٹھ ذی الحجہ کو ہم نے حج کا احرام باندھا اس مرتبہ پہلے ہم نے طواف کیا اور سعی کافی ہوگئی اور نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ایک ایک اونٹ اور گائے میں سات آدمی شریک ہوجائیں اسی دوران حضرت سراقہ بن مالک بھی آگئے اور کہنے لگے یارسول اللہ ﷺ ہمارے لئے دین کو اس طرح واضح کر دیجئے کہ گویا ہم ابھی پیدا ہوئے ہیں کیا عمرہ کا صرف حکم اس سال کے لئے ہے یا ہمیشہ کے لئے؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہمیشہ کے لئے ہے پھر انہوں نے کہا یارسول اللہ ﷺ ہمارے لئے دین کو اس طرح واضح کر دیجئے کہ گویا ہم ابھی پیدا ہوئے ہیں آج کا عمل کس مقصد کے لئے ہے کیا قلم اسے لکھ کر خشک ہوچکے اور تقدیر کا حکم نافذ ہوگیا انہوں نے پوچھا کہ پھر عمل کا کیا فائدہ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کے لئے اس کے عمل کو آسان کردیا جائے گا جس کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہے۔
Top