مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 13366
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ وَحُمَيْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أُخْبِرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ بِقُدُومِهِ وَهُوَ فِي نَخْلِهِ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ أَشْيَاءَ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا نَبِيٌّ فَإِنْ أَخْبَرْتَنِي بِهَا آمَنْتُ بِكَ وَإِنْ لَمْ تَعْلَمْهُنَّ عَرَفْتُ أَنَّكَ لَسْتَ بِنَبِيٍّ قَالَ فَسَأَلَهُ عَنْ الشَّبَهِ وَعَنْ أَوَّلِ شَيْءٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَعَنْ أَوَّلِ شَيْءٍ يَحْشُرُ النَّاسَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنِي بِهِنَّ جِبْرِيلُ آنِفًا قَالَ ذَاكَ عَدُوُّ الْيَهُودِ قَالَ أَمَّا الشَّبَهُ إِذَا سَبَقَ مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَ الْمَرْأَةِ ذَهَبَ بِالشَّبَهِ وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الْمَرْأَةِ مَاءَ الرَّجُلِ ذَهَبَتْ بِالشَّبَهِ وَأَمَّا أَوَّلُ شَيْءٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَزِيَادَةُ كَبِدِ الْحُوتِ وَأَمَّا أَوَّلُ شَيْءٍ يَحْشُرُ النَّاسَ فَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ فَتَحْشُرُهُمْ إِلَى الْمَغْرِبِ فَآمَنَ وَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ ابْنُ سَلَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهْتٌ وَإِنَّهُمْ إِنْ سَمِعُوا بِإِسْلَامِي يَبْهَتُونِي فَأَخْبِئْنِي عِنْدَكَ وَابْعَثْ إِلَيْهِمْ فَتَسْأَلَهُمْ عَنِّي فَخَبَّأَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَعَثَ إِلَيْهِمْ فَجَاءُوا فَقَالَ أَيُّ رَجُلٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فِيكُمْ قَالُوا هُوَ خَيْرُنَا وَابْنُ خَيْرِنَا وَسَيِّدُنَا وَابْنُ سَيِّدِنَا وَعَالِمُنَا وَابْنُ عَالِمِنَا فَقَالَ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ تُسْلِمُونَ فَقَالُوا أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ اخْرُجْ إِلَيْهِمْ فَأَخْبِرْهُمْ فَخَرَجَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَقَالُوا أَشَرُّنَا وَابْنُ أَشَرِّنَا وَجَاهِلُنَا وَابْنُ جَاهِلِنَا فَقَالَ ابْنُ سَلَامٍ قَدْ أَخْبَرْتُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهْتٌ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد حضرت عبداللہ بن سلام ؓ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ! میں آپ سے تین باتیں پوچھتا ہوں جنہیں کسی نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، نبی ﷺ نے فرمایا پوچھو، انہوں نے کہا کہ قیامت کی سب سے پہلی علامت کیا ہے؟ اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا کیا چیز ہوگی؟ اور بچہ اپنے ماں باپ کے مشابہہ کیسے ہوتا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا ان کا جواب مجھے ابھی ابھی حضرت جبرائیل نے بتایا ہے، عبداللہ کہنے لگے وہ تو فرشتوں میں یہودیوں کا دشمن ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کی سب سے پہلی علامت تو وہ آگ ہوگی جو مشرق سے نکل کر تمام لوگوں کو مغرب میں جمع کرلے گی اور اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا مچھلی کا جگر ہوگا اور بچے کے اپنے ماں باپ کے ساتھ مشابہہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اگر مرد کا " پانی عورت کے پانی پر غالب آجائے تو وہ بچے کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور اگر عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجائے تو وہ بچے کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے، یہ سن کر عبداللہ کہنے لگے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں، پھر کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ! یہودی بہتان باندھنے والی قوم ہیں، اگر انہیں میرے اسلام کا پتہ چل گیا تو وہ آپ کے سامنے مجھ پر طرح طرح کے الزام لگائیں گے، اس لئے آپ ان کے پاس پیغام بھیج کر انہیں بلائیے اور میرے متعلق ان سے پوچھئے کہ تم میں ابن سلام کیسا آدمی ہے؟ چناچہ نبی ﷺ نے انہیں بلا بھیجا اور ان سے پوچھا کہ عبداللہ بن سلام تم میں کیسا آدمی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم میں سب سے بہتر ہے اور سب سے بہتر کا بیٹا ہے، ہمارا عالم اور عالم کا بیٹا ہے، ہم میں سب سے بڑا فقیہہ ہے اور سب سے بڑے فقیہہ کا بیٹا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ، اگر وہ اسلام قبول کرلے تو کیا تم بھی اسلام قبول کرلو گے؟ وہ کہنے لگے اللہ اسے بچا کر رکھے، اس پر حضرت عبداللہ بن سلام ؓ باہر نکل آئے اور ان کے سامنے کلمہ پڑھا، یہ سن کر وہ کہنے لگے کہ یہ ہم میں سب سے بدتر ہے اور سب سے بدتر کا بیٹا ہے اور ہم میں جاہل اور جاہل کا بیٹا ہے، حضرت عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا یا رسول اللہ ﷺ! میں نے تو آپ کو پہلے ہی بتایا دیا تھا کہ یہودی بہتان باندھنے والی قوم ہیں۔
Top