مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 13180
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ أَبِي دَاوُدَ يَعْنِي الْحَبَطِيُّ أَبُو هِشَامٍ قَالَ أَخِي هَارُونُ بْنُ أَبِي دَاوُدَ أَتَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ فَقُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ إِنَّ الْمَكَانَ بَعِيدٌ وَنَحْنُ يُعْجِبُنَا أَنْ نَعُودَكَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَيُّمَا رَجُلٍ عَادَ مَرِيضًا فَإِنَّمَا يَخُوضُ فِي الرَّحْمَةِ فَإِذَا قَعَدَ عِنْدَ الْمَرِيضِ غَمَرَتْهُ الرَّحْمَةُ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الصَّحِيحُ الَّذِي يَعُودُ الْمَرِيضَ فَالْمَرِيضُ مَا لَهُ قَالَ تُحَطُّ عَنْهُ ذُنُوبُهُ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
مروان بن ابی داؤد (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت انس ؓ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ اے ابوحمزہ! جگہ دور کی ہے لیکن ہمارا دل چاہتا ہے کہ آپ کی عیادت کو آیا کریں، اس پر انہوں نے اپنا سر اٹھا کر کہا کہ میں نے نبٰی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی بیمار کی عیادت کرتا ہے، وہ رحمت الہٰیہ کے سمندر میں غوطے لگاتا ہے اور جب مریض کے پاس بیٹھتا ہے تو اللہ کی رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! یہ تو اس تندرست آدمی کا حکم ہے جو مریض کی عیادت کرتا ہے، مریض کا کیا حکم ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
Top