مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 13174
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُمْ سَأَلُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا حَتَّى أَجْهَدُوهُ بِالْمَسْأَلَةِ فَخَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ لَا تَسْأَلُونِي الْيَوْمَ عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ فَأَشْفَقَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكُونَ بَيْنَ يَدَيْ أَمْرٍ قَدْ حَضَرَ قَالَ فَجَعَلْتُ لَا أَلْتَفِتُ يَمِينًا وَلَا شِمَالًا إِلَّا وَجَدْتُ كُلَّ رَجُلٍ لَافًّا رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي فَأَنْشَأَ رَجُلٌ كَانَ يُلَاحَى فَيُدْعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوكَ حُذَافَةُ قَالَ ثُمَّ قَامَ عُمَرُ أَوْ قَالَ ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْفِتَنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ قَطُّ صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ حَتَّى رَأَيْتُهُمَا دُونَ هَذَا الْحَائِطِ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ بِمِثْلِهِ قَالَ وَكَانَ قَتَادَةُ يَذْكُرُ هَذَا الْحَدِيثَ إِذَا سُئِلَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ ﷺ زوال کے بعد باہر آئے، ظہر کی نماز پڑھائی اور سلام پھیر کر منبر پر کھڑے ہوگئے اور قیامت کا ذکر فرمایا: نیز یہ کہ اس سے پہلے بڑے اہم امور پیش آئیں گے، پھر فرمایا کہ جو شخص کوئی سوال پوچھنا چاہتا ہے وہ پوچھ لے، بخدا! تم مجھ سے جس چیز کے متعلق بھی " جب تک میں یہاں کھڑا ہوں " سوال کرو گے میں تمہیں ضرور جواب دوں گا، یہ سن کر لوگ کثرت سے آہ وبکا کرنے لگے اور نبی ﷺ بار بار یہی فرماتے رہتے کہ مجھ سے پوچھو، چناچہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ ﷺ! میں کہاں داخل ہوں؟ فرمایا جہنم میں، عبداللہ بن حذافہ ؓ نے پوچھ لیا یا رسول اللہ ﷺ! میرا باپ کون ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا باپ حذافہ ہے۔ اس پر حضرت عمر ؓ گھٹنوں کے بل جھک کر کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو اپنا دین قرار دے کر اور محمد ﷺ کو اپنا نبی مان کر خوش او مطمئن ہیں، حضرت عمر ؓ یہ بات سن کر نبی ﷺ خاموش ہوگئے، تھوڑی دیر بعد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس دیوار کی چوڑائی میں ابھی میرے سامنے جنت اور جہنم کو پیش کیا گیا تھا، جب کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، میں نے خیر اور شر میں آج کے دن جیسا کوئی دن نہیں دیکھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top