مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 13166
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَنَسَ بْنَ النَّضْرِ تَغَيَّبَ عَنْ قِتَالِ بَدْرٍ فَقَالَ تَغَيَّبْتُ عَنْ أَوَّلِ مَشْهَدٍ شَهِدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَئِنْ رَأَيْتُ قِتَالًا لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ أَنَسٌ فَرَأَى سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ مُنْهَزِمًا فَقَالَ يَا أَبَا عَمْروٍ أَيْنَ أَيْنَ قُمْ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ الْجَنَّةِ دُونَ أُحُدٍ فَحَمَلَ حَتَّى قُتِلَ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا اسْتَطَعْتُ مَا اسْتَطَاعَ فَقَالَتْ أُخْتُهُ فَمَا عَرَفْتُ أَخِي إِلَّا بِبَنَانِهِ وَلَقَدْ كَانَتْ فِيهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ ضَرْبَةً مِنْ بَيْنِ ضَرْبَةٍ بِسَيْفٍ وَرَمْيَةٍ بِسَهْمٍ وَطَعْنَةٍ بِرُمْحٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ إِلَى قَوْلِهِ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ میرا نام میرے چچا انس بن نضر کے نام پر رکھا گیا تھا، جو غزوہ بدر میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک نہیں ہوسکے تھے اور اس کا انہیں افسوس تھا اور وہ کہا کرتے تھے کہ میں نبی ﷺ کے ساتھ سب سے پہلے غزوہ میں شریک نہیں ہوسکا، اگر اب اللہ نے نبی ﷺ کے ساتھ کسی غزوہ میں جانے کا موقع عطاء کیا تو اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کرتا ہوں، چناچہ وہ غزوہ احد میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے۔ میدان کار زار میں انہیں اپنے سامنے سے حضرت سعد بن معاذ ؓ آتے ہوئے دکھائی دیئے، وہ ان سے کہنے لگے کہ ابوعمرو! کہاں جا رہے ہو؟ بخدا! مجھے تو احد کے پیچھے سے جنت کی خوشبو آرہی ہے، یہ کہہ کر اس بےجگری سے لڑے کہ بالآخر شہید ہوگئے اور ان کے جسم پر نیزوں، تلواروں اور تیروں کے اسی سے زیادہ نشانات پائے گئے، ان کی بہن اور میری پھوپھی حضرت ربیع بنت نضر کہتی ہیں کہ میں بھی اپنے بھائی کو صرف انگلی کے پوروں سے پہچان سکی ہوں اور اسی مناسبت سے یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ " کچھ لوگ وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے کیا ہوا وعدہ سچ کر دکھایا، ان میں سے بعض تو اپنی امید پوری کرچکے اور بعض منتظر ہیں " صحابہ کرام ؓ سمجھتے تھے کہ یہ آیت حضرت انس ؓ اور ان جیسے دوسرے صحابہ ؓ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
Top