مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 13088
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ الْيَهُودَ كَانَتْ إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ مِنْهُمْ أَخْرَجُوهَا مِنْ الْبَيْتِ فَلَمْ يُؤَاكِلُوهَا وَلَمْ يُجَامِعُوهَا فَسَأَلَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ الْآيَةِ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَصْنَعُوا كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا النِّكَاحَ قَالَتْ الْيَهُودُ مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ فَجَاءَ عَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ وَأُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ قَالَتْ كَذَا وَكَذَا أَفَلَا نَنْكِحُهُنَّ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا فَخَرَجَا مِنْ عِنْدِهِ وَاسْتَقْبَلَتْهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمَا فَسَقَاهُمَا فَظَنَنَّا أَنَّهُ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ یہودیوں میں جب کسی عورت کو ایام آتے تو وہ لوگ ان کے ساتھ نہ کھاتے پیتے تھے اور نہ ایک گھر میں اکٹھے ہوتے تھے، صحابہ کرام ؓ نے اس کے متعلق نبی ﷺ سے دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی کہ " یہ لوگ آپ سے ایام والی عورت کے متعلق سوال کرتے ہیں، آپ فرما دیجئے کہ ایام بذات خود بیماری ہے، اس لئے ان ایام میں عورتوں سے الگ رہو اور پاک ہونے تک ان کی قربت نہ کرو " یہ آیت مکمل پڑھنے کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا صحبت کے علاوہ سب کچھ کرسکتے ہو، یہودیوں کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ یہ آدمی تو ہر بات میں ہماری مخالفت کر رہا ہے۔ پھر حضرت اسید بن حضیر ؓ اور عباد بن بشیر ؓ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ﷺ! یہودی ایسے ایسے کہہ رہے ہیں، کیا ہم اپنی بیویوں سے قربت بھی نہ کرلیا کریں؟ (تاکہ یہودیوں کی مکمل مخالفت ہوجائے) یہ سن کر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ بدل گیا اور ہم یہ سمجھنے لگے کہ نبی ﷺ ان سے ناراض ہوگئے ہیں، وہ دونوں بھی وہاں سے چلے گئے، لیکن کچھ ہی دیر بعد نبی ﷺ کے پاس کہیں سے دودھ کا ہدیہ آیا تو نبی ﷺ نے ان دونوں کو بلا بھیجا اور انہیں وہ پلا دیا، اس طرح وہ سمجھ گئے کہ نبی ﷺ ان سے ناراض نہیں ہیں۔
Top