مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 13074
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُحْبَسُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَهْتَمُّونَ لِذَلِكَ فَيَقُولُونَ لَوْ اسْتَشْفَعْنَا عَلَى رَبِّنَا عَزَّ وَجَلَّ فَيُرِيحُنَا مِنْ مَكَانِنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ أَبُونَا خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ وَعَلَّمَكَ أَسْمَاءَ كُلِّ شَيْءٍ فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ قَالَ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ أَكْلَهُ مِنْ الشَّجَرَةِ وَقَدْ نُهِيَ عَنْهَا وَلَكِنْ ائْتُوا نُوحًا أَوَّلَ نَبِيٍّ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ قَالَ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ سُؤَالَهُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَكِنْ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ ثَلَاثَ كَذِبَاتٍ كَذَبَهُنَّ قَوْلَهُ إِنِّي سَقِيمٌ وَقَوْلَهُ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا وَأَتَى عَلَى جَبَّارٍ مُتْرَفٍ وَمَعَهُ امْرَأَتُهُ فَقَالَ أَخْبِرِيهِ أَنِّي أَخُوكِ فَإِنِّي مُخْبِرُهُ أَنَّكِ أُخْتِي وَلَكِنْ ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا كَلَّمَهُ اللَّهُ تَكْلِيمًا وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ قَالَ فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ قَتْلَهُ الرَّجُلَ وَلَكِنْ ائْتُوا عِيسَى عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ وَكَلِمَةَ اللَّهِ وَرُوحَهُ فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَلَكِنْ ائْتُوا مُحَمَّدًا عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ فَيَأْتُونِي فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِي دَارِهِ فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يَقُولُ ارْفَعْ رَأْسَكَ يَا مُحَمَّدُ وَقُلْ تُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَ قَالَ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ بِثَنَاءٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأُخْرِجُهُمْ فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنْ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ الثَّانِيَةَ فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يَقُولُ ارْفَعْ رَأْسَكَ مُحَمَّدُ وَقُلْ تُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَ قَالَ فَأَرْفَعُ رَأْسِي وَأَحْمَدُ رَبِّي بِثَنَاءٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأُخْرِجُهُمْ فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ قَالَ هَمَّامٌ وَأَيْضًا سَمِعْتُهُ يَقُولُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنْ النَّارِ فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ قَالَ ثُمَّ أَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ الثَّالِثَةَ فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يَقُولُ ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ تُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُ رَبِّي بِثَنَاءٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأُخْرِجُ فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ قَالَ هَمَّامٌ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنْ النَّارِ فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ فَلَا يَبْقَى فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ أَيْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ ثُمَّ تَلَا قَتَادَةُ عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا قَالَ هُوَ الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ الَّذِي وَعَدَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سارے مسلمان اکٹھے ہوں گے ان کے دل میں یہ بات ڈالی جائے گی اور وہ کہیں گے کہ اگر ہم اپنے پروردگار کے سامنے کسی کی سفارش لے کر جائیں تو شاید وہ ہمیں اس جگہ سے راحت عطاء فرما دے، چناچہ وہ حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے کہ اے آدم! آپ ابوالبشر ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کروایا اور آپ کو تمام چیزوں کے نام سکھائے، لہٰذا آپ ہمارے رب سے سفارش کردیں کہ وہ ہمیں اس جگہ سے نجات دے دے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) جواب دیں گے کہ میں تو اس کا اہل نہیں ہوں اور انہیں اپنی لغزش یاد آجائے گی اور وہ اپنے رب سے حیاء کریں گے اور فرمائیں گے کہ تم حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ وہ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ نے اہل زمین کی طرف بھیجا تھا، چناچہ وہ سب لوگ حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے کہ آپ اپنے پروردگار سے ہماری سفارش کر دیجئے، وہ جواب دیں گے کہ تمہارا گوہر مقصود میرے پاس نہیں ہے، تم حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ اللہ نے انہیں اپنا خلیل قرار دیا ہے۔ چناچہ وہ سب لوگ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے وہ بھی یہی کہیں گے کہ تمہارا گوہر مقصود میرے پاس نہیں ہے البتہ تم حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ اللہ نے ان سے براہ راست کلام فرمایا ہے اور انہیں تورات دی تھی، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بھی معذرت کرلیں گے کہ میں نے ایک ناحق شخص کو قتل کردیا تھا البتہ تم حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس چلے جاؤ، وہ اللہ کے بندے، اس کے رسول اور اس کا کلمہ اور روح تھے لیکن حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بھی معذرت کرلیں گے اور فرمائیں گے کہ تم محمد ﷺ کے پاس چلے جاؤ، وہ تمہاری سفارش کریں گے جن کی اگلی پچھلی لغزشیں اللہ نے معاف فرما دی ہیں۔ نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ میں اپنے پروردگار کے پاس حاضری کی اجازت چاہوں گا جو مجھے مل جائے گی میں اپنے رب کو دیکھ کر سجدہ ریز ہوجاؤں گا، اللہ جب تک چاہے گا مجھے سجدے ہی کی حالت میں رہنے دے گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اے محمد ﷺ! سر اٹھائیے، آپ جو کہیں گے اس کی شنوائی ہوگی، جو مانگیں گے وہ ملے گا اور جس کی سفارش کریں گے قبول کرلی جائے گی، چناچہ میں اپنا سر اٹھا کر اللہ رب العزت کی ایسی تعریف کروں گا جو وہ خود مجھے سکھائے گا پھر میں سفارش کروں گا تو اللہ میرے لئے ایک حد مقرر فرما دے گا اور میں انہیں جنت میں داخل کروا کر دوبارہ آؤں گا، تین مرتبہ اسی طرح ہوگا، چوتھی مرتبہ میں کہوں گا کہ پروردگار! اب صرف وہی لوگ باقی بچے ہیں جنہیں قرآن نے روک رکھا ہے۔ یعنی ان کے لئے جہنم واجب ہوچکی ہے، پھر قتادہ نے آیت مقام محمود کی تلاوت کر کے اسی کو مقام محمود قرار دیا۔
Top