مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 13071
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ صَاحِبُ الطَّعَامِ قَالَ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ وَلَيْسَ بِجَابِرٍ الْجُعْفِيِّ عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى حَلِيقٍ النَّصْرَانِيِّ لِيَبْعَثَ إِلَيْهِ بِأَثْوَابٍ إِلَى الْمَيْسَرَةِ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ بَعَثَنِي إِلَيْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِتَبْعَثَ إِلَيْهِ بِأَثْوَابٍ إِلَى الْمَيْسَرَةِ فَقَالَ وَمَا الْمَيْسَرَةُ وَمَتَى الْمَيْسَرَةُ وَاللَّهِ مَا لِمُحَمَّدٍ سَائِقَةٌ وَلَا رَاعِيَةٌ فَرَجَعْتُ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَآنِي قَالَ كَذَبَ عَدُوُّ اللَّهِ أَنَا خَيْرُ مَنْ يُبَايَعُ لَأَنْ يَلْبَسَ أَحَدُكُمْ ثَوْبًا مِنْ رِقَاعٍ شَتَّى خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ بِأَمَانَتِهِ أَوْ فِي أَمَانَتِهِ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے حلیق نصرانی کے پاس یہ پیغام دے کر بھیجا کہ نبی ﷺ کے پاس وہ کپڑے بھیج دے جو میسرہ کی طرف ہیں، چناچہ میں نے اس کے پاس جا کر اس سے یونہی کہہ دیا کہ نبی ﷺ نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے تاکہ تم نبی ﷺ کے پاس وہ کپڑے بجھوا دو جو میسرہ کی طرف ہیں، اس نے کہا کون میسرہ؟ کب کا میسرہ؟ بخدا! محمد ﷺ کی ایک بھی بکری یا چرواہا نہیں ہے، میں یہ سن کر واپس آگیا، نبی ﷺ نے مجھے دیکھتے ہی فرمایا دشمن اللہ نے جھوٹ بولا ہے، میں سب سے بہترین خریدو فروخت کرنے والا ہوں، تم میں سے کوئی شخص کپڑے کی کتریں جمع کر کے ان کا کپڑا بنا کر پہن لے، یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ کسی امانت میں سے ایسی چیز پر قبضہ کرلے جس کا اسے حق نہ ہو۔
Top