مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12966
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ نَخْلًا لِبَنِي النَّجَّارِ فَسَمِعَ صَوْتًا فَفَزِعَ فَقَالَ مَنْ أَصْحَابُ هَذِهِ الْقُبُورِ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ نَاسٌ مَاتُوا فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالُوا وَمَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا فَإِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ أَتَاهُ مَلَكٌ فَسَأَلَهُ مَا كُنْتَ تَعْبُدُ فَإِنْ اللَّهُ هَدَاهُ قَالَ كُنْتُ أَعْبُدُ اللَّهَ قَالَ فَيُقَالُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ قَالَ فَيَقُولُ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ قَالَ فَمَا يُسْأَلُ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا قَالَ فَيُنْطَلَقُ بِهِ إِلَى بَيْتٍ كَانَ لَهُ فِي النَّارِ فَيُقَالُ هَذَا بَيْتُكَ كَانَ فِي النَّارِ وَلَكِنَّ اللَّهَ عَصَمَكَ وَرَحِمَكَ فَأَبْدَلَكَ بِهِ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ فَيَقُولُ دَعُونِي حَتَّى أَذْهَبَ فَأُبَشِّرَ أَهْلِي فَيُقَالُ لَهُ اسْكُنْ وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ أَتَاهُ مَلَكٌ فَيَقُولُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيَضْرِبُهُ بِمِطْرَاقٍ مِنْ حَدِيدٍ بَيْنَ أُذُنَيْهِ فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهُ الْخَلْقُ غَيْرَ الثَّقَلَيْنِ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب انسان کو دفن کر کے اس کے ساتھی چلے جاتے ہیں تو مردہ ان کے جوتوں کی آہٹ تک سنتا ہے، پھر دو فرشتے آکر اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے نبی ﷺ کے متعلق پوچھتے ہیں کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا جانتے ہو؟ اگر وہ مؤمن ہو تو کہہ دیتا ہے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر اسے جہنم کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ اگر تم اپنے رب کے ساتھ کفر کرتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم اس پر ایمان رکھتے ہو اس لئے تمہارا ٹھکانہ دوسرا ہے، یہ کہہ کر اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اس کی قبر ستر گز کشادہ کردی جاتی ہے اور اس پر شادابی انڈیل دی جاتی ہے۔ اور اگر وہ کافر یا منافق ہو تو فرشتہ جب اس سے پوچھتا ہے کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا جانتے ہو؟ وہ جواب دیتا ہے کہ مجھے تو کچھ معلوم نہیں، البتہ میں نے لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنا ضرور تھا، فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ تم نے کچھ جانا، نہ تلاوت کی اور نہ ہدایت پائی، پھر وہ فرشتہ اپنے گرز سے اس پر اتنی زور کی ضرب لگاتا ہے جس کی آواز جن و انس کے علاوہ اللہ کی ساری مخلوق سنتی ہے، بعض راوی یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کی قبر اتنی تنگ کردی جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں۔
Top