مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12902
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ حَجَرٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ خَرَجْتُ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَجِّهًا إِلَى أَهْلِي فَمَرَرْتُ بِغِلْمَانٍ يَلْعَبُونَ فَأَعْجَبَنِي لَعِبُهُمْ فَقُمْتُ عَلَى الْغِلْمَانِ فَانْتَهَى إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَائِمٌ عَلَى الْغِلْمَانِ فَسَلَّمَ عَلَى الْغِلْمَانِ ثُمَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ لَهُ فَرَجَعْتُ فَخَرَجْتُ إِلَى أَهْلِي بَعْدَ السَّاعَةِ الَّتِي كُنْتُ أَرْجِعُ إِلَيْهِمْ فِيهَا فَقَالَتْ لِي أُمِّي مَا حَبَسَكَ الْيَوْمَ يَا بُنَيَّ فَقُلْتُ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ لَهُ فَقَالَتْ أَيُّ حَاجَةٍ يَا بُنَيَّ فَقُلْتُ يَا أُمَّاهُ إِنَّهَا سِرٌّ فَقَالَتْ يَا بُنَيَّ احْفَظْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ قَالَ ثَابِتٌ فَقُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ أَتَحْفَظُ تِلْكَ الْحَاجَةَ الْيَوْمَ أَوْ تَذْكُرُهَا قَالَ إِي وَاللَّهِ وَإِنِّي لَا أَذْكُرُهَا وَلَوْ كُنْتُ مُحَدِّثًا بِهَا أَحَدًا مِنْ النَّاسِ لَحَدَّثْتُكَ بِهَا يَا ثَابِتُ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی خدمت سے جب فارغ ہوا تو میں نے سوچا کہ اب نبی ﷺ قیلولہ کریں گے، چناچہ میں بچوں کے ساتھ کھیلنے نکل گیا، میں ابھی ان کا کھیل دیکھ رہا تھا کہ نبی ﷺ آگئے اور بچوں کو " جو کھیل رہے تھے " سلام کیا اور مجھے بلا کر اپنے کسی کام سے بھیج دیا اور خود ایک دیوار کے سائے میں بیٹھ گئے، یہاں تک کہ میں واپس آگیا، جب میں گھر واپس پہنچا تو حضرت ام سلیم ؓ (میری والدہ) کہنے لگیں کہ اتنی دیر کیوں لگا دی؟ میں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی کام سے بھیجا تھا، انہوں نے پوچھا کہ کیا کام تھا؟ میں نے کہا کہ یہ ایک راز ہے، انہوں نے کہا کہ پھر نبی ﷺ کے راز کی حفاظت کرنا، ثابت! اگر وہ راز میں کسی سے بیان کرتا تو تم سے بیان کرتا۔
Top