مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12841
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ إِنِّي لَأَسْعَى فِي الْغِلْمَانِ يَقُولُونَ جَاءَ مُحَمَّدٌ فَأَسْعَى فَلَا أَرَى شَيْئًا ثُمَّ يَقُولُونَ جَاءَ مُحَمَّدٌ فَأَسْعَى فَلَا أَرَى شَيْئًا قَالَ حَتَّى جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبُهُ أَبُو بَكْرٍ فَكُنَّا فِي بَعْضِ حِرَارِ الْمَدِينَةِ ثُمَّ بَعَثَنَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لِيُؤْذِنَ بِهِمَا الْأَنْصَارَ فَاسْتَقْبَلَهُمَا زُهَاءَ خَمْسِ مِائَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ حَتَّى انْتَهَوْا إِلَيْهِمَا فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ انْطَلِقَا آمِنَيْنِ مُطَاعَيْنِ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبُهُ بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ فَخَرَجَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ حَتَّى إِنَّ الْعَوَاتِقَ لَفَوْقَ الْبُيُوتِ يَتَرَاءَيْنَهُ يَقُلْنَ أَيُّهُمْ هُوَ أَيُّهُمْ هُوَ قَالَ فَمَا رَأَيْنَا مَنْظَرًا مُشْبِهًا بِهِ يَوْمَئِذٍ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَوْمَ دَخَلَ عَلَيْنَا وَيَوْمَ قُبِضَ فَلَمْ أَرَ يَوْمَيْنِ مُشْبِهًا بِهِمَا
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ میں بچوں کے ساتھ دوڑ رہا تھا، جب بچے یہ کہتے کہ محمد ﷺ آگئے تو میں اتنا تیز دوڑتا کہ کچھ نہ دیکھتا، دوبارہ بچے یہی جملے کہتے تو میں پھر اتنا تیز دوڑنے لگتا کہ کچھ نہ دیکھتا تھا، حتیٰ کہ نبی ﷺ اور آپ کے رفیق محترم حضرت صدیق اکبر ؓ تشریف لے آئے، ہم اس وقت مدینہ کے کسی علاقے میں تھے، ہم نے ایک دیہاتی آدمی کو انصار کے پاس یہ خبر دے کر بھیجا اور پانچ سو کے قریب انصاری صحابہ ؓ نبی ﷺ کا استقبال کرنے کے لئے نکل پڑے، وہ لوگ جب نبی ﷺ اور حضرت صدیق اکبر ؓ کے پاس پہنچے تو کہنے لگے کہ آپ دونوں حضرات امن وامان کے ساتھ مطاع بن کر داخل ہوجائیے، نبی ﷺ اور حضرت صدیق اکبر ؓ ان کے آگے آگے چلتے رہے اور سارے اہل مدینہ نکل آئے حتیٰ کہ خواتین بھی اپنے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر نبی ﷺ کو دیکھنے اور آپس میں پوچھنے لگیں کہ نبی ﷺ کون سے ہیں؟ ہم نے اس دن جیسا منظر کبھی نہیں دیکھا، میں نے یہ دن بھی دیکھا کہ جب نبی ﷺ مدینہ منورہ میں داخل ہوئے اور وہ دن بھی دیکھا جب آپ ﷺ دنیا سے رخصت ہوئے، ان دونوں دنوں جیسا منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا۔
Top