مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12815
حَدَّثَنَا عَارِمٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الرَّجُلَ كَانَ جَعَلَ لَهُ قَالَ عَفَّانُ يَجْعَلُ لَهُ مِنْ مَالِهِ النَّخَلَاتِ أَوْ كَمَا شَاءَ اللَّهُ حَتَّى فُتِحَتْ عَلَيْهِ قُرَيْظَةُ وَالنَّضِيرُ قَالَ فَجَعَلَ يَرُدُّ بَعْدَ ذَلِكَ وَإِنَّ أَهْلِي أَمَرُونِي أَنْ آتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ الَّذِي كَانَ أَهْلُهُ أَعْطَوْهُ أَوْ بَعْضَهُ وَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْطَاهُ أُمَّ أَيْمَنَ أَوْ كَمَا شَاءَ اللَّهُ قَالَ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِيهِنَّ فَجَاءَتْ أُمُّ أَيْمَنَ فَجَعَلَتْ الثَّوْبَ فِي عُنُقِي وَجَعَلَتْ تَقُولُ كَلَّا وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَا يُعْطِيكَهُنَّ وَقَدْ أَعْطَانِيهِنَّ أَوْ كَمَا قَالَ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكِ كَذَا وَكَذَا وَتَقُولُ كَلَّا وَاللَّهِ قَالَ وَيَقُولُ لَكِ كَذَا وَكَذَا قَالَ حَتَّى أَعْطَاهَا فَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ عَشْرُ أَمْثَالِهَا أَوْ قَالَ قَرِيبًا مِنْ عَشْرَةِ أَمْثَالِهَا أَوْ كَمَا قَالَ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ تشریف آوری کے بعد لوگ اپنے مال میں سے کھجور کے درخت وغیرہ نبی ﷺ کو دے دیتے تھے (اور نبی ﷺ لوگوں میں تقسیم کر دیتے حتیٰ کہ بنو قریظہ اور بنو نضیر مفتوح ہوگئے تو نبی ﷺ نے وہ درخت ان کے مالکان کو واپس لوٹانا شروع کردیئے، یہ دیکھ کر میرے گھر والوں نے مجھے حکم دیا کہ میں بھی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضری دوں اور درخواست کروں کہ ان کے اہل خانہ نے دو درخت دیئے تھے، بہرحال! میری درخواست پر نبی ﷺ نے وہ مجھے واپس دے دیئے، اسی اثناء میں حضرت ام ایمن ؓ بھی آگئیں اور میرے گلے میں کپڑا ڈال کر کہنے لگیں اس اللہ کی قسم! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، نبی ﷺ تمہیں یہ درخت ہرگز نہیں دے سکتے جب کہ یہ تو انہوں نے مجھے دیئے ہیں، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ آپ اس کے بدلے میں اتنے درخت لے لیں لیکن وہ برابر انکار کرتی رہیں اور نبی ﷺ برابر درختوں کی تعداد میں اضافہ کرتے رہے، حتیٰ کہ دس گنا زائد درختوں پر وہ راضی ہوگئیں اور نبی ﷺ نے وہ انہیں عطاء کردیئے۔
Top