مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12555
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَحَدَّثَنَا هَاشِمٌ قَالَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنِ ثَابِتٍ عَنِ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا انْقَضَتْ عِدَّةُ زَيْنَبَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِزَيْدٍ اذْهَبْ فَاذْكُرْهَا عَلَيَّ قَالَ فَانْطَلَقَ حَتَّى أَتَاهَا قَالَ وَهِيَ تُخَمِّرُ عَجِينَهَا فَلَمَّا رَأَيْتُهَا عَظُمَتْ فِي صَدْرِي حَتَّى مَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَنْظُرَ إِلَيْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَهَا فَوَلَّيْتُهَا ظَهْرِي وَرَكَضْتُ عَلَى عَقِبَيَّ فَقُلْتُ يَا زَيْنَبُ أَبْشِرِي أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُكِ قَالَتْ مَا أَنَا بِصَانِعَةٍ شَيْئًا حَتَّى أُؤَامِرَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَقَامَتْ إِلَى مَسْجِدِهَا وَنَزَلَ يَعْنِي الْقُرْآنَ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَيْهَا بِغَيْرِ إِذْنٍ قَالَ وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَنَا الْخُبْزَ وَاللَّحْمَ قَالَ هَاشِمٌ حِينَ عَرَفْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهَا قَالَ هَاشِمٌ فِي حَدِيثِهِ لَقَدْ رَأَيْتُنَا حِينَ أُدْخِلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُطْعِمْنَا الْخُبْزَ وَاللَّحْمَ فَخَرَجَ النَّاسُ وَبَقِيَ رِجَالٌ يَتَحَدَّثُونَ فِي الْبَيْتِ بَعْدَ الطَّعَامِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعْتُهُ فَجَعَلَ يَتَتَبَّعُ حُجَرَ نِسَائِهِ فَجَعَلَ يُسَلِّمُ عَلَيْهِنَّ وَيَقُلْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ قَالَ فَمَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ قَدْ خَرَجُوا أَوْ أُخْبِرَ قَالَ فَانْطَلَقَ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ مَعَهُ فَأَلْقَى السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَنَزَلَ الْحِجَابُ قَالَ وَوُعِظَ الْقَوْمُ بِمَا وُعِظُوا بِهِ قَالَ هَاشِمٌ فِي حَدِيثِهِ لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ جب حضرت زینب بنت جحش ؓ کی عدت پوری ہوگئی تو نبی ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ سے فرمایا کہ زینب کے پاس جا کر میرا ذکر کرو، وہ چلے گئے جب ان کے پاس پہنچے تو خود کہتے ہیں کہ وہ آٹا گوندھ رہی تھیں، جب میں نے انہیں دیکھا تو میرے دل میں ان کی اتنی عظمت پیدا ہوئی کہ میں ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھ بھی نہ سکا، کیونکہ نبی ﷺ نے ان کا تذکرہ کیا تھا، چناچہ میں نے اپنی پشت پھیری اور الٹے پاؤں لوٹ گیا اور ان سے کہہ دیا کہ زینب! خوشخبری ہے، نبی ﷺ نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے، وہ تمہارا ذکر کر رہے تھے، انہوں نے جواب دیا کہ میں جب تک اپنے رب سے مشورہ نہ کرلوں کچھ نہ کروں گی، یہ کہہ کر وہ اپنی جائے نماز کی طرف بڑھ گئیں اور اسی دوران قرآن کریم کی آیت نازل ہوگئی۔ پھر نبی ﷺ ان کے یہاں تشریف لائے اور ان سے اجازت لئے بغیر اندر تشریف لے گئے اور اس نکاح کے ولیمے میں نبی ﷺ نے ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا، باقی تو سب لوگ کھا پی کر چلے گئے، لیکن کچھ لوگ کھانے کے بعد وہیں بیٹھ کر باتیں کرنے لگے، یہ دیکھ کر نبی ﷺ خود ہی گھر سے باہر چلے گئے، آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے میں بھی نکل آیا، نبی ﷺ وقت گذارنے کے لئے باری باری اپنی ازواج مطہرات کے حجروں میں جاتے اور انہیں سلام کرتے، وہ پوچھتیں کہ یا رسول اللہ ﷺ! آپ نے اپنی بیوی کو کیسا پایا؟ اب مجھے یاد نہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو لوگوں کے جانے کی خبر دی یا کسی اور نے بہرحال! نبی ﷺ وہاں سے چلتے ہوئے اپنے گھر میں داخل ہوگئے، میں نے بھی داخل ہونا چاہا تو آپ ﷺ نے پردہ لٹکا لیا اور آیت حجاب نازل ہوگئی اور لوگوں کو اس کے ذریعے نصیحت کی گئی۔
Top