مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12547
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَحَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ إِنِّي لَقَاعِدٌ عِنْدَ الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ إِذْ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْمَسْجِدِ يَا رَسُولَ اللَّهِ حُبِسَ الْمَطَرُ هَلَكَتْ الْمَوَاشِي ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا قَالَ أَنَسٌ فَرَفَعَ يَدَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا أَرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابٍ فَأُلِّفَ بَيْنَ السَّحَابِ قَالَ حَجَّاجٌ فَأَلَّفَ اللَّهُ بَيْنَ السَّحَابِ فَوَأَلْنَا قَالَ حَجَّاجٌ سَعَيْنَا حَتَّى رَأَيْتُ الرَّجُلَ الشَّدِيدَ تَهُمُّهُ نَفْسُهُ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ فَمُطِرْنَا سَبْعًا وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ إِذْ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْمَسْجِدِ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ حُبِسَ السِّفَارُ ادْعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَرْفَعَهَا عَنَّا قَالَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا قَالَ فَتَقَوَّرَ مَا فَوْقَ رَأْسِنَا مِنْهَا حَتَّى كَأَنَّا فِي إِكْلِيلٍ يُمْطَرُ مَا حَوْلَنَا وَلَا نُمْطَرُ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے دریافت کیا کہ کیا نبی ﷺ دعاء میں ہاتھ اٹھاتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن نبی ﷺ سے لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! بارش رکی ہوئی ہے، زمینیں خشک پڑی ہیں اور مال تباہ ہو رہا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر اپنے ہاتھ بلند کئے کہ مجھے آپ ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی اور نبی ﷺ نے طلب باراں کے حوالے سے دعاء فرمائی۔ جس وقت آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک بلند کئے تھے، اس وقت ہمیں آسمان پر کوئی بادل نظر نہیں آرہا تھا اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو قریب کے گھر میں رہنے والے نوجوانوں کو اپنے گھر واپس پہنچنے میں دشواری ہو رہی تھی، جب اگلا جمعہ ہوا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! گھروں کی عمارتیں گرگئیں اور سوار مدینہ سے باہر رکنے پر مجبور ہوگئے، یہ سن کر نبی ﷺ ابن آدم کی اکتاہٹ پر مسکرا پڑے اور اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ! یہ بارش ہمارے ارد گرد فرما، ہم پر نہ برسا، چناچہ مدینہ سے بارش چھٹ گئی۔
Top