مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12360
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ مَيْمُونٍ أَبُو الْخَطَّابِ الْأَنْصَارِيُّ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ حَدَّثَنِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَقَائِمٌ أَنْتَظِرُ أُمَّتِي تَعْبُرُ عَلَى الصِّرَاطِ إِذْ جَاءَنِي عِيسَى فَقَالَ هَذِهِ الْأَنْبِيَاءُ قَدْ جَاءَتْكَ يَا مُحَمَّدُ يَسْأَلُونَ أَوْ قَالَ يَجْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَيَدْعُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُفَرِّقَ جَمْعَ الْأُمَمِ إِلَى حَيْثُ يَشَاءُ اللَّهُ لِغَمِّ مَا هُمْ فِيهِ وَالْخَلْقُ مُلْجَمُونَ فِي الْعَرَقِ وَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَهُوَ عَلَيْهِ كَالزَّكْمَةِ وَأَمَّا الْكَافِرُ فَيَتَغَشَّاهُ الْمَوْتُ قَالَ قَالَ لِعِيسَى انْتَظِرْ حَتَّى أَرْجِعَ إِلَيْكَ قَالَ فَذَهَبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قَامَ تَحْتَ الْعَرْشِ فَلَقِيَ مَا لَمْ يَلْقَ مَلَكٌ مُصْطَفًى وَلَا نَبِيٌّ مُرْسَلٌ فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى جِبْرِيلَ اذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ فَقُلْ لَهُ ارْفَعْ رَأْسَكَ سَلْ تُعْطَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ قَالَ فَشُفِّعْتُ فِي أُمَّتِي أَنْ أُخْرِجَ مِنْ كُلِّ تِسْعَةٍ وَتِسْعِينَ إِنْسَانًا وَاحِدًا قَالَ فَمَا زِلْتُ أَتَرَدَّدُ عَلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَلَا أَقُومُ مَقَامًا إِلَّا شُفِّعْتُ حَتَّى أَعْطَانِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ ذَلِكَ أَنْ قَالَ يَا مُحَمَّدُ أَدْخِلْ مِنْ أُمَّتِكَ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَنْ شَهِدَ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَوْمًا وَاحِدًا مُخْلِصًا وَمَاتَ عَلَى ذَلِكَ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے بیان فرمایا کہ قیامت کے دن میں کھڑا اپنی امت کا انتظار کر رہا ہوں گا تاکہ وہ پل صراط کو عبور کرلے، کہ اسی اثناء میں میرے پاس حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) آئیں گے اور کہیں گے کہ اے محمد ﷺ! یہ سارے انبیاء (علیہم السلام) اکٹھے ہو کر آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ اللہ سے دعاء کردیں کہ امتوں کی اس بھیڑ کو جہاں چاہے متفرق کر کے ان کے ٹھکانوں میں پہنچا دے کیونکہ لوگ بہت پریشان ہو رہے ہیں، اس وقت سب لوگ پیسنے کی لگام منہ میں ڈالے ہوں گے۔ مسلمان پر تو وہ زکام کی طرح ہوگا اور کافر پر موت جیسی کیفیت طاری ہوجائے گی، نبی ﷺ ان سے فرمائیں گے کہ آپ یہاں میرا انتظار کیجئے، میں ابھی آپ کے پاس آتا ہوں، چناچہ نبی ﷺ جا کر عرش کے نیچے کھڑے ہوجائیں گے اور وہ رتبہ آپ کو ملے گا جو کسی منتخب فرشتے اور نبی مرسل کو عطاء نہ ہوگا، پھر اللہ تعالیٰ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کو یہ پیغام دیں گے کہ محمد ﷺ کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ سر اٹھائیے، سوال تو کیجئے، عطاء ہوگا اور سفارش کیجئے قبول ہوگی، چناچہ میری امت کے متعلق یہ سفارش قبول ہوگی کہ ہر ننانوے میں سے ایک آدمی جہنم سے نکال لوں، لیکن میں اپنے رب سے مسلسل اصرار کرتا رہوں گا اور اس وقت تک وہاں سے نہ ہٹوں گا جب تک میری سفارش قبول نہ ہوجائے، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سفارش کی قبولیت عطاء فرماتے ہوئے کہے گا کہ اے محمد ﷺ! اللہ نے آپ کی امت میں جتنے لوگ پیدا کئے ہیں ان میں سے ہر اس شخص کو جہنم سے نکال لیجئے جس نے ایک دن بھی اخلاص کے ساتھ لا الہ الا اللہ کی گواہی دی اور اسی پر فوت ہوگیا ہو۔
Top