مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12236
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ قَالُوا يَوْمَ حُنَيْنٍ حِينَ أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ أَمْوَالَ هَوَازِنَ وَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي رِجَالًا مِنْ قُرَيْشٍ الْمِائَةَ مِنْ الْإِبِلِ كُلَّ رَجُلٍ فَقَالُوا يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُكُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ قَالَ أَنَسٌ فَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَقَالَتِهِمْ فَأَرْسَلَ إِلَى الْأَنْصَارِ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ وَلَمْ يَدْعُ أَحَدًا غَيْرَهُمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا جَاءَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكُمْ فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ أَمَّا ذَوُو رَأْيِنَا فَلَمْ يَقُولُوا شَيْئًا وَأَمَّا نَاسٌ حَدِيثَةٌ أَسْنَانُهُمْ فَقَالُوا كَذَا وَكَذَا لِلَّذِي قَالُوا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأُعْطِي رِجَالًا حُدَثَاءَ عَهْدٍ بِكُفْرٍ أَتَأَلَّفُهُمْ أَوْ قَالَ أَسْتَأْلِفُهُمْ أَفَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ إِلَى رِحَالِكُمْ فَوَاللَّهِ لَمَا تَنْقَلِبُونَ بِهِ خَيْرٌ مِمَّا يَنْقَلِبُونَ بِهِ قَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ رَضِينَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُمْ سَتَجِدُونَ بَعْدِي أَثَرَةً شَدِيدَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ قَالَ أَنَسٌ فَلَمْ نَصْبِرْ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ نے جب بنو ہوازن کا مال غنیمت نبی ﷺ کو عطاء فرمایا اور نبی ﷺ قریش کے ایک ایک یہودی کو سو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگ کہنے لگے اللہ تعالیٰ نبی ﷺ کی بخشش فرمائے، کہ وہ قریش کو دیئے جا رہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کرر ہے ہیں جب کہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ نے انصاری صحابہ ؓ کو بلا بھیجا اور انہیں چمڑے سے بنے ہوئے ایک خیمے میں جمع کیا اور ان کے علاوہ کسی اور کو آنے کی اجازت نہ دی، جب وہ سب جمع ہوگئے تو نبی ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ آپ کے حوالے سے مجھے کیا باتیں معلوم ہو رہی ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ ہمارے صاحب الرائے حضرات نے تو کچھ بھی نہیں کہا، باقی کچھ نوعمر لوگوں نے ایسی ایسی بات کہی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں ان لوگوں کو مال دیتا ہوں جن کا زمانہ کفر قریب ہی ہے اور اس کے ذریعے میں ان کی تالیف قلب کرتا ہوں، کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے خیموں میں لے جاؤ، بخدا! جس چیز کو لے کر تم لوٹو گے وہ اس چیز سے بہت بہتر ہے، جو وہ لوگ لے کر واپس جائیں گے، تمام انصاری صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! ہم راضی ہیں، پھر نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب تم میرے بعد بہت زیادہ ترجیحات دیکھو گے لیکن تم صبر کرنا یہاں تک کہ اللہ اور اس کے رسول سے آملو، کیونکہ میں اپنے حوض پر تمہارا انتظار کروں گا، حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ ہم صبر نہیں کرسکے۔
Top