مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12209
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ أَهْدَتْ إِلَيْهِ أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ قَالَ أَنَسٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاذْهَبْ فَادْعُ مَنْ لَقِيتَ فَجَعَلُوا يَدْخُلُونَ يَأْكُلُونَ وَيَخْرُجُونَ وَوَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى الطَّعَامِ وَدَعَا فِيهِ وَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ وَلَمْ أَدَعْ أَحَدًا لَقِيتُهُ إِلَّا دَعَوْتُهُ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا وَخَرَجُوا فَبَقِيَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَطَالُوا عَلَيْهِ الْحَدِيثَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحِي مِنْهُمْ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ شَيْئًا فَخَرَجَ وَتَرَكَهُمْ فِي الْبَيْتِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا حَتَّى بَلَغَ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے حضرت زینب ؓ سے نکاح فرمایا تو حضرت ام سلیم ؓ نے پتھر کے ایک برتن میں حلوہ بنا کر نبی ﷺ کے لئے ہدیہ کے طور پر بھیجا، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا جاؤ اور راستے میں جو بھی ملے، اسے دعوت دو، میں نے ایسا ہی کیا اور لوگ آتے، کھاتے اور نکلتے گئے، نبی ﷺ نے کھانے پر اپنا ہاتھ رکھ کر دعاء کی اور اللہ کو جو منظور ہوا، وہ کہا، ادھر میں نے ایک آدمی بھی ایسا نہ چھوڑا جو مجھے ملا ہو اور میں نے اسے دعوت نہ دی ہو اور سب لوگ کھا پی کر سیراب ہوئے اور چلے گئے۔ لیکن کچھ لوگ وہیں پر بیٹھ گئے اور خوب گفتگو کرنے لگے، نبی ﷺ کو انہیں کچھ کہتے ہوئے حجاب محسوس ہوا، اس لئے آپ ﷺ نے انہیں گھر میں بیٹھا ہوا چھوڑا اور خود ہی باہر چلے گئے، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمادی کہ اے ایمان والو! پیغمبر کے گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک تمہیں کھانے کی اجازت نہ مل جائے۔
Top