حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ انصار کا ایک گھرانا تھا جس کے پاس پانی لادنے والا ایک اونٹ تھا، ایک دن وہ اونٹ سخت بدک گیا اور کسی کو اپنے اوپر سوار نہیں ہونے دیا، وہ لوگ نبی ﷺ کے پاس آکر کہنے لگے کہ ہمارا ایک اونٹ تھا جس پر ہم پانی بھر کر لایا کرتے تھے، آج وہ اس قدر بد کا ہوا ہے کہ ہمیں اپنے اوپر سوار ہی نہیں ہونے دیتا۔ اور کھیت اور باغات خشک پڑے ہوئے ہیں۔ نبی ﷺ نے صحابہ ؓ سے فرمایا اٹھو اور چل پڑے، وہاں پہنچ کر باغ میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ وہ اونٹ ایک کونے میں ہے۔ نبی ﷺ اس کی طرف چل پڑے، یہ دیکھ کر انصار کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ! یہ تو وحشی کتے کی طرح ہوا ہوا ہے۔ ہمیں خطرہ ہے کہ کہیں یہ آپ پر حملہ نہ کر دے، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اس سے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ جب اونٹ نے نبی ﷺ کو دیکھا تو وہ نبی ﷺ کے پاس آکر آپ ﷺ کے سامنے گہر پڑا، نبی ﷺ نے اسے اس کی پیشانی سے پکڑا اور وہ پہلے سے بھی زیادہ فرمانبردار ہوگیا اور نبی ﷺ نے اسے کام پر لگا دیا، یہ دیکھ کر صحابہ کرام ؓ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ! یہ ناسمجھ جاندار آپ کو سجدہ کرسکتے ہیں تو ہم تو پھر عقلمند ہیں، ہم آپ کو سجدہ کرنے کا زیادہ حق رکھتے ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا کسی انسان کے لئے دوسرے انسان کو سجدہ کرنا جائز نہیں ہے، اگر ایسا کرنا جائز ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے کہ اس کا حق اس پر زیادہ ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر مرد کے پاؤں سے لے کر سر کی مانگ تک سارا جسم پھوڑا بن جائے اور خون پیپ بہنے لگے اور بیوی آکر اسے چاٹنے لگے تب بھی اس کا حق ادا نہیں کرسکتی۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں چالیس انصاری حضرات کے ساتھ شام میں عبدالملک کے پاس لے جایا گیا، تاکہ وہ ہمارا وظیفہ مقرر کر دے، واپسی پر جب ہم فج الناقہ میں پہنچے تو اس نے ہمیں عصر کی دو رکعتیں پڑھائیں، پھر سلام پھیر کر اپنے خیمے میں چلا گیا، لوگ کھڑے ہو کر مزید دو رکعتیں پڑھنے لگے، حضرت انس ؓ نے یہ دیکھ کر فرمایا اللہ ان چہروں کو بدنما کرے، بخدا! انہوں نے سنت پر عمل کیا اور نہ رخصت قبول کی، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کچھ لوگ دین میں خوب تعمق کریں گے اور دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔