مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12148
حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ حَدَّثَنَا السُّمَيْطُ السَّدُوسِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ فَتَحْنَا مَكَّةَ ثُمَّ إِنَّا غَزَوْنَا حُنَيْنًا فَجَاءَ الْمُشْرِكُونَ بِأَحْسَنِ صُفُوفٍ رَأَيْتُ أَوْ رَأَيْتَ فَصُفَّ الْخَيْلُ ثُمَّ صُفَّتْ الْمُقَاتِلَةُ ثُمَّ صُفَّتْ النِّسَاءُ مِنْ وَرَاءِ ذَلِكَ ثُمَّ صُفَّتْ الْغَنَمُ ثُمَّ صُفَّتْ النَّعَمُ قَالَ وَنَحْنُ بَشَرٌ كَثِيرٌ قَدْ بَلَغْنَا سِتَّةَ آلَافٍ وَعَلَى مُجَنِّبَةِ خَيْلِنَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ فَجَعَلَتْ خُيُولُنَا تَلُوذُ خَلْفَ ظُهُورِنَا قَالَ فَلَمْ نَلْبَثْ أَنْ انْكَشَفَتْ خُيُولُنَا وَفَرَّتْ الْأَعْرَابُ وَمَنْ نَعْلَمُ مِنْ النَّاسِ قَالَ فَنَادَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ ثُمَّ قَالَ يَا لَلْأَنْصَارِ يَا لَلْأَنْصَارِ قَالَ أَنَسٌ هَذَا حَدِيثُ عِمِّيَّةٍ قَالَ قُلْنَا لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَيْمُ اللَّهِ مَا أَتَيْنَاهُمْ حَتَّى هَزَمَهُمْ اللَّهُ قَالَ فَقَبَضْنَا ذَلِكَ الْمَالَ ثُمَّ انْطَلَقْنَا إِلَى الطَّائِفِ فَحَاصَرْنَاهُمْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَى مَكَّةَ قَالَ فَنَزَلْنَا فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي الرَّجُلَ الْمِائَةَ وَيُعْطِي الرَّجُلَ الْمِائَةَ قَالَ فَتَحَدَّثَ الْأَنْصَارُ بَيْنَهَا أَمَّا مَنْ قَاتَلَهُ فَيُعْطِيهِ وَأَمَّا مَنْ لَمْ يُقَاتِلْهُ فَلَا يُعْطِيهِ قَالَ فَرُفِعَ الْحَدِيثُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَمَرَ بِسَرَاةِ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ أَنْ يَدْخُلُوا عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ لَا يَدْخُلْ عَلَيَّ إِلَّا أَنْصَارِيٌّ أَوْ الْأَنْصَارُ قَالَ فَدَخَلْنَا الْقُبَّةَ حَتَّى مَلَأْنَا الْقُبَّةَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَوْ كَمَا قَالَ مَا حَدِيثٌ أَتَانِي قَالُوا مَا أَتَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا حَدِيثٌ أَتَانِي قَالُوا مَا أَتَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَدْخُلُوا بُيُوتَكُمْ قَالُوا رَضِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَخَذَ النَّاسُ شِعْبًا وَأَخَذَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَأَخَذْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رَضِينَا قَالَ فَارْضَوْا أَوْ كَمَا قَالَ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ہم نے مکہ فتح کرلیا پھر ہم نے حنین کا جہاد کیا، مشرکین اچھی صف بندی کر کے آئے جو میں نے دیکھیں، پہلے گھڑ سواروں نے صف باندھی پھر پیدل لڑنے والوں نے اس کے پیچھے عورتوں نے صف بندی کی پھر بکریوں کی صف باندھی گئی۔ پھر اونٹوں کی صف بندی کی گئی اور ہم بہت لوگ تھے اور ہماری تعداد چھ ہزار کو پہنچ چکی تھی اور ایک جانب کے سواروں پر حضرت خالد بن ولید ؓ سالار تھے۔ پس ہمارے سوار ہماری پشتوں کے پیچھے پناہ گزیں ہونا شروع ہوئے اور زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ ہمارے گھوڑے ننگے ہوئے اور دیہاتی بھاگے اور وہ لوگ جن کو ہم جانتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے پکارا اے مہاجرین! اے مہاجرین! پھر فرمایا اے انصار، اے انصار! حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ یہ حدیث میرے چچاؤں کی ہے۔ ہم نے کہا لبیک اے اللہ کے رسول پھر آپ ﷺ آگے بڑھے، پس اللہ کی قسم ہم پہنچنے بھی نہ پائے تھے کہ اللہ نے ان کو شکست دے دی۔ پھر ہم نے وہ مال قبضہ میں لے لیا پھر ہم طائف کی طرف چلے تو ہم نے اس کا چالیس روز محاصرہ کیا پھر ہم مکہ کی طرف لوٹے اور اترے اور رسول اللہ ﷺ نے ایک ایک کو سو سو اونٹ دینے شروع کردیئے، یہ دیکھ کر انصار آپس میں باتیں کرنے لگے کہ نبی ﷺ انہی لوگوں کو عطاء فرما رہے ہیں جنہوں نے آپ سے قتال کیا تھا اور جنہوں نے آپ ﷺ سے قتال نہیں کیا انہیں کچھ نہیں دے رہے، نبی ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے ان کو ایک خیمہ میں جمع کر کے فرمایا: اے انصار کی جماعت مجھے تم سے کیا بات پہنچی ہے، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ آپ کو کیا بات معلوم ہوئی ہے؟ دو مرتبہ یہی بات ہوئی، پھر نبی ﷺ نے فرمایا اے جماعت انصار کیا تم خوش نہیں ہو کہ لوگ تو دنیا لے جائیں اور تم محمد ﷺ کو گھیرے ہوئے اپنے گھروں کو جاؤ، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم خوش ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار ایک گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی گھاٹی کو اختیار کروں گا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ! ہم راضی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا خوش رہو۔
Top