مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12013
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ أَنَسٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَأَوَّلُ النَّاسِ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنْ جُمْجُمَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأُعْطَى لِوَاءَ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَإِنِّي آتِي بَابَ الْجَنَّةِ فَآخُذُ بِحَلْقَتِهَا فَيَقُولُونَ مَنْ هَذَا فَيَقُولُ أَنَا مُحَمَّدٌ فَيَفْتَحُونَ لِي فَأَدْخُلُ فَإِذَا الْجَبَّارُ عَزَّ وَجَلَّ مُسْتَقْبِلِي فَأَسْجُدُ لَهُ فَيَقُولُ ارْفَعْ رَأْسَكَ يَا مُحَمَّدُ وَتَكَلَّمْ يُسْمَعْ مِنْكَ وَقُلْ يُقْبَلْ مِنْكَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَقُولُ أُمَّتِي أُمَّتِي يَا رَبِّ فَيَقُولُ اذْهَبْ إِلَى أُمَّتِكَ فَمَنْ وَجَدْتَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ شَعِيرٍ مِنْ الْإِيمَانِ فَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ فَأُقْبِلُ فَمَنْ وَجَدْتُ فِي قَلْبِهِ ذَلِكَ فَأُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ فَإِذَا الْجَبَّارُ عَزَّ وَجَلَّ مُسْتَقْبِلِي فَأَسْجُدُ لَهُ فَيَقُولُ ارْفَعْ رَأْسَكَ يَا مُحَمَّدُ وَتَكَلَّمْ يُسْمَعْ مِنْكَ وَقُلْ يُقْبَلْ مِنْكَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَقُولُ أُمَّتِي أُمَّتِي أَيْ رَبِّ فَيَقُولُ اذْهَبْ إِلَى أُمَّتِكَ فَمَنْ وَجَدْتَ فِي قَلْبِهِ نِصْفَ حَبَّةٍ مِنْ شَعِيرٍ مِنْ الْإِيمَانِ فَأَدْخِلْهُمْ الْجَنَّةَ فَأَذْهَبُ فَمَنْ وَجَدْتُ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَلِكَ أُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ فَإِذَا الْجَبَّارُ عَزَّ وَجَلَّ مُسْتَقْبِلِي فَأَسْجُدُ لَهُ فَيَقُولُ ارْفَعْ رَأْسَكَ يَا مُحَمَّدُ وَتَكَلَّمْ يُسْمَعْ مِنْكَ وَقُلْ يُقْبَلْ مِنْكَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَقُولُ أُمَّتِي أُمَّتِي فَيَقُولُ اذْهَبْ إِلَى أُمَّتِكَ فَمَنْ وَجَدْتَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ الْإِيمَانِ فَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ فَأَذْهَبُ فَمَنْ وَجَدْتُ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَلِكَ أَدْخَلْتُهُمْ الْجَنَّةَ وَفَرَغَ اللَّهُ مِنْ حِسَابِ النَّاسِ وَأَدْخَلَ مَنْ بَقِيَ مِنْ أُمَّتِي النَّارَ مَعَ أَهْلِ النَّارِ فَيَقُولُ أَهْلُ النَّارِ مَا أَغْنَى عَنْكُمْ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَعْبَدُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُشْرِكُونَ بِهِ شَيْئًا فَيَقُولُ الْجَبَّارُ عَزَّ وَجَلَّ فَبِعِزَّتِي لَأُعْتِقَنَّهُمْ مِنْ النَّارِ فَيُرْسِلُ إِلَيْهِمْ فَيَخْرُجُونَ وَقَدْ امْتَحَشُوا فَيَدْخُلُونَ فِي نَهَرِ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ فِيهِ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي غُثَاءِ السَّيْلِ وَيُكْتَبُ بَيْنَ أَعْيُنِهِمْ هَؤُلَاءِ عُتَقَاءُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَيُذْهَبُ بِهِمْ فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ فَيَقُولُ لَهُمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ هَؤُلَاءِ الْجَهَنَّمِيُّونَ فَيَقُولُ الْجَبَّارُ بَلْ هَؤُلَاءِ عُتَقَاءُ الْجَبَّارِ عَزَّ وَجَلَّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَأَوَّلُ النَّاسِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ كَمَا تَنْبُتُ الْحَبَّةُ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے میری قبر کھلے گی اور میں اس پر فخر نہیں کرتا، مجھے لواء حمد دیا جائے گا میں اس پر بھی فخر نہیں کرتا، میں قیامت کے دن تمام لوگوں کا سردار ہوں گا اور میں اس پر بھی فخر نہیں کرتا، میں جنت کے دروازے پر پہنچ کر اس کا حلقہ پکڑوں گا، اندر سے پوچھا جائے گا کہ کون؟ میں کہوں گا محمد ﷺ چناچہ دروازہ کھل جائے گا اور میں جنت میں داخل ہوجاؤں گا، اچانک میں پروردگار کے سامنے پہنچ جاؤں گا اور اسے دیکھتے ہی سجدہ ریز ہوجاؤں گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اے محمد ﷺ سر اٹھائیے، بات تو کیجئے، سنی جائے گی، کہیے تو سہی، قبول ہوگا، سفارش کیجئے آپ کی سفارش قبول کی جائے گی، چناچہ میں اپنا سر اٹھا کر کہوں گا پروردگار! میری امت، میری امت، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ آپ اپنی امت کے پاس جائیے اور جس کے دل میں جو کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو اسے جنت میں داخل کر دیجئے، چناچہ میں ایسا ہی کروں گا اور جس کے دل میں اتنا ایمان محسوس ہوگا اسے جنت میں داخل کرا دوں گا۔ دوسری مرتبہ اسی تمام تفصیل کے ساتھ جو کے نصف دانے کے برابر ایمان رکھنے والوں کو جنت میں داخل کرنے کا حکم ہوگا اور میں ایسا ہی کروں گا، تیسری مرتبہ اسی تمام تفصیل کے ساتھ رائی کے ایک دانے کے برابر ایمان رکھنے والے کو جنت میں داخل کرنے کا حکم ہوگا اور میں ایسا ہی کروں گا، پھر اللہ لوگوں کے حساب کتاب سے فارغ ہوجائے گا اور میری باقی امت کو اہل جہنم کے ساتھ جہنم میں داخل کر دے گا، جہنمی ان سے کہیں گے کہ تم تو اللہ کی عبادت کرتے تھے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے تھے، تمہیں اس کا کیا فائدہ ہوا؟ اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا مجھے اپنی عزت کی قسم! میں ان لوگوں کو جہنم سے ضرور آزاد کروں گا، چناچہ اللہ انہیں جہنم سے نکال لے گا، اس وقت وہ جل کر کوئلہ ہوچکے ہوں گے، پھر انہیں نہر حیات میں غوطہ دلوایا جائے گا اور وہ ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے کوڑے پر دانے اگ آتے ہیں اور ان کی آنکھوں کے درمیان لکھ دیا جائے گا کہ اللہ کے آزاد کردہ لوگ ہیں، جب یہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے تو اہل جنت کہیں گے کہ یہ جہنمی ہیں، لیکن اللہ فرمائے گا نہیں، بلکہ یہ پروردگار کے آزاد کردہ لوگ ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top