مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11985
حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا وَكَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءُ وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا نَزَلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءُ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَخٍ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ ذَاكَ مَالٌ رَابِحٌ وَقَدْ سَمِعْتُ وَأَنَا أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ میں حضرت ابوطلحہ ؓ سب سے زیادہ مالدار انصاری تھے اور انہیں اپنے سارے مال میں بیر حاء نامی باغ جو مسجد کے سامنے تھا اور نبی ﷺ بھی اس میں تشریف لے جاتے اور وہاں کا عمدہ پانی نوش فرماتے تھے " سب سے زیادہ محبوب تھا، جب یہ آیت نازل ہوئی " تم نیکی کا اعلیٰ درجہ اس وقت تک حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ اپنی محبوب چیز نہ خرچ کردو " تو حضرت ابوطلحہ ؓ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے اور مجھے اپنے سارے مال میں " بیرحاء " سب سے زیادہ محبوب ہے، میں اسے اللہ کے نام پر صدقہ کرتا ہوں اور اللہ کے یہاں اس کی نیکی اور ثواب کی امید رکھتا ہوں، یا رسول اللہ ﷺ! آپ اسے جہاں مناسب سمجھیں خرچ فرما دیں، نبی ﷺ نے فرمایا واہ! یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، میں نے تمہاری بات سن لی ہے، میری رائے یہ ہے کہ تم اسے اپنے قریبی رشتہ داروں میں تقسیم کردو، حضرت ابوطلحہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! میں ایسا ہی کروں گا، پھر انہوں نے وہ باغ اپنے قریبی رشتہ داروں اور چچا زاد بھائیوں میں تقسیم کردیا۔
Top