مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11967
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى سَرِيرٍ مُضْطَجِعٌ مُرْمَلٌ بِشَرِيطٍ وَتَحْتَ رَأْسِهِ وَسَادَةٌ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ فَدَخَلَ عَلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ وَدَخَلَ عُمَرُ فَانْحَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْحِرَافَةً فَلَمْ يَرَ عُمَرُ بَيْنَ جَنْبِهِ وَبَيْنَ الشَّرِيطِ ثَوْبًا وَقَدْ أَثَّرَ الشَّرِيطُ بِجَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَكَى عُمَرُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يُبْكِيكَ يَا عُمَرُ قَالَ وَاللَّهِ إِلَّا أَنْ أَكُونَ أَعْلَمُ أَنَّكَ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ كِسْرَى وَقَيْصَرَ وَهُمَا يَعْبَثَانِ فِي الدُّنْيَا فِيمَا يَعْبَثَانِ فِيهِ وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَكَانِ الَّذِي أَرَى فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَهُمْ الدُّنْيَا وَلَنَا الْآخِرَةُ قَالَ عُمَرُ بَلَى قَالَ فَإِنَّهُ كَذَاكَ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ اپنی چارپائی پر لیٹے ہوئے تھے، جسے کھجور کی بٹی ہوئی رسی سے باندھا گیا تھا اور آپ ﷺ کے سر مبارک کے نیچے چمڑے کا ایک تکیہ تھا جس میں چھال بھری ہوئی تھی، اسی اثناء میں چند صحابہ کرام ؓ بھی آگئے جن میں حضرت عمر ؓ بھی تھے، نبی ﷺ پلٹ کر اٹھے تو حضرت عمر ؓ کو نبی ﷺ کے پہلو اور رسی کے درمیان کوئی کپڑا نظر نہ آیا اسی وجہ سے اس کے نشانات نبی ﷺ کے مبارک پہلو پر پڑگئے تھے، یہ دیکھ کر حضرت عمر ؓ رونے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا عمر! کیوں روتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا بخدا! میں صرف اس لئے روتا ہوں کہ میں چاہتا ہوں کہ اللہ کی نگاہوں میں آپ قیصروکسریٰ سے کہیں زیادہ معزز ہیں اور وہ دنیا میں عیاشی کر رہے ہیں، جب کہ آپ یا رسول اللہ ﷺ! اس جگہ پر ہیں جو میں دیکھ رہا ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ ان کے لئے دنیا ہو اور ہمارے لئے آخرت؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا تو پھر اسی طرح ہوگا۔
Top