مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11950
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ إِلَى قَوْلِهِ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ وَكَانَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ الشَّمَّاسِ رَفِيعَ الصَّوْتِ فَقَالَ أَنَا الَّذِي كُنْتُ أَرْفَعُ صَوْتِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَبِطَ عَمَلِي أَنَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَجَلَسَ فِي أَهْلِهِ حَزِينًا فَتَفَقَّدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقَ بَعْضُ الْقَوْمِ إِلَيْهِ فَقَالُوا لَهُ تَفَقَّدَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَكَ فَقَالَ أَنَا الَّذِي أَرْفَعُ صَوْتِي فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَأَجْهَرُ بِالْقَوْلِ حَبِطَ عَمَلِي وَأَنَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ بِمَا قَالَ فَقَالَ لَا بَلْ هُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ أَنَسٌ وَكُنَّا نَرَاهُ يَمْشِي بَيْنَ أَظْهُرِنَا وَنَحْنُ نَعْلَمُ أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْيَمَامَةِ كَانَ فِينَا بَعْضُ الِانْكِشَافِ فَجَاءَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ وَقَدْ تَحَنَّطَ وَلَبِسَ كَفَنَهُ فَقَالَ بِئْسَمَا تُعَوِّدُونَ أَقْرَانَكُمْ فَقَاتَلَهُمْ حَتَّى قُتِلَ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ " اے ایمان والو! نبی کی آواز پر اپنی آواز کو اونچا نہ کیا کرو، تو حضرت ثابت بن قیس ؓ " جن کی آواز قدرتی طور پر اونچی تھی " کہنے لگے کہ میری ہی آواز نبی ﷺ کی آواز سے اونچی ہوتی ہے، اس لئے میرے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور میں جہنمی بن گیا اور یہ سوچ کر اپنے گھر ہی میں غمگین ہو کر بیٹھ رہے، ایک دن نبی ﷺ نے ان کی غیر حاضری کے متعلق دریافت کیا تو کچھ لوگ ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ تمہاری غیر حاضری کے متعلق پوچھ رہے تھے، کیا بات ہے؟ وہ کہنے لگے کہ میں ہی تو وہ ہوں جس کی آواز نبی ﷺ کی آواز سے اونچی ہوتی ہے اور میں بات کرتے ہوئے اونچا بولتا ہوں، اس لئے میرے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور میں جہنمی ہوگیا، لوگوں نے یہی بات نبی ﷺ سے آکر ذکر کردی، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ وہ تو جنتی ہے۔ حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ وہ ہمارے درمیان چلتے تھے اور ہمیں یقین تھا کہ وہ جنتی ہیں، جنگ یمامہ کے دن ہماری صفوں میں کچھ انتشار پیدا ہوا تو حضرت ثابت بن قیس ؓ آئے، اس وقت انہوں نے اپنے جسم پر حنوط مل رکھی تھی اور کفن پہنا ہوا تھا اور فرمانے لگے تم اپنے ہم نشینوں کی طرف برا لوٹے ہو، یہ کہہ کر وہ لڑتے لڑتے اتنا آگے بڑھ گئے کہ بالآخر شہید ہوگئے۔
Top