مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11944
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جُلَيْبِيبٍ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى أَبِيهَا فَقَالَ حَتَّى أَسْتَأْمِرَ أُمَّهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَعَمْ إِذًا قَالَ فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ إِلَى امْرَأَتِهِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهَا فَقَالَتْ لَاهَا اللَّهُ إِذًا مَا وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا جُلَيْبِيبًا وَقَدْ مَنَعْنَاهَا مِنْ فُلَانٍ وَفُلَانٍ قَالَ وَالْجَارِيَةُ فِي سِتْرِهَا تَسْتَمِعُ قَالَ فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ يُرِيدُ أَنْ يُخْبِرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ فَقَالَتْ الْجَارِيَةُ أَتُرِيدُونَ أَنْ تَرُدُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَهُ إِنْ كَانَ قَدْ رَضِيَهُ لَكُمْ فَأَنْكِحُوهُ فَكَأَنَّهَا جَلَّتْ عَنْ أَبَوَيْهَا وَقَالَا صَدَقْتِ فَذَهَبَ أَبُوهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنْ كُنْتَ قَدْ رَضِيتَهُ فَقَدْ رَضِينَاهُ قَالَ فَإِنِّي قَدْ رَضِيتُهُ فَزَوَّجَهَا ثُمَّ فُزِّعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ فَرَكِبَ جُلَيْبِيبٌ فَوَجَدُوهُ قَدْ قُتِلَ وَحَوْلَهُ نَاسٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ قَدْ قَتَلَهُمْ قَالَ أَنَسٌ فَلَقَدْ رَأَيْتُهَا وَإِنَّهَا لَمِنْ أَنْفَقِ بَيْتٍ فِي الْمَدِينَةِ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت جلیبب ؓ کے لئے ایک انصاری عورت سے نکاح کا پیغام اس کے والد کے پاس بھیجا، اس نے کہا کہ میں پہلے لڑکی کی والدہ سے مشورہ کرلوں، نبی ﷺ نے فرمایا بہت اچھا، وہ آدمی اپنی بیوی کے پاس گیا اور اس سے اس بات کا تذکرہ کیا، اس نے فوراً انکار کرتے ہوئے کہہ دیا، بخدا! کسی صورت میں نہیں، نبی ﷺ کو جلیبب کے علاوہ اور کوئی نہیں ملا، ہم نے تو فلاں فلاں رشتے سے انکار کردیا تھا، ادھر وہ لڑکی اپنے پردے میں سن رہی تھی۔ باہم صلاح و مشورے کے بعد جب وہ آدمی نبی ﷺ کو اس سے مطلع کرنے کے لئے روانہ ہونے لگا تو وہ لڑکی کہنے لگی کیا آپ لوگ نبی ﷺ کی بات کو رد کریں گے، اگر نبی ﷺ کی رضا مندی اس میں شامل ہے تو آپ نکاح کردیں، یہ کہہ کر اس نے اپنے والدین کی آنکھیں کھول دیں اور وہ کہنے لگے کہ تم سچ کہہ رہی ہو، چناچہ اس کا باپ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اس رشتے پر راضی ہیں تو ہم بھی راضی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں راضی ہوں، چناچہ نبی ﷺ نے جلیبب سے اس لڑکی کا نکاح کردیا، کچھ ہی عرصے کے بعد اہل مدینہ پر حملہ ہوا، جلیبب بھی سوار ہو کر نکلے، فراغت کے بعد لوگوں نے دیکھا کہ وہ شہید ہوچکے ہیں اور ان کے ارد گرد مشرکیں کی کئی لاشیں پڑی ہیں جنہیں انہوں نے تنہا قتل کیا تھا۔ حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے اس لڑکی کو دیکھا ہے کہ وہ مدینہ منورہ میں سب سے زیادہ خرچ کرنے والے گھر کی خاتون تھی۔
Top