حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اچھے خوابوں سے خوش ہوتے تھے اور بعض اوقات پوچھتے تھے کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو وہ نبی ﷺ سے اس کی تعبیر دریافت کرلیتا، اگر اس میں کوئی پریشانی کی بات نہ ہوتی تو نبی ﷺ اس سے بھی خوش ہوتے، اسی تناظر میں ایک عورت آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ﷺ! میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں جنت میں داخل ہوئی ہوں، میں نے وہاں ایک آواز سنی جس سے جنت بھی ہلنے لگی، اچانک میں نے دیکھا کہ فلاں بن فلاں اور فلاں بن فلاں کو لایا جا رہا ہے، یہ کہتے ہوئے اس نے بارہ آدمیوں کے نام گنوائے جنہیں نبی ﷺ نے اس سے پہلے ایک سریہ میں روانہ فرمایا تھا۔ اس خاتون نے بیان کیا کہ جب انہیں وہاں لایا گیا تو ان کے جسم پر جو کپڑے تھے وہ کالے ہوچکے تھے اور ان کی رگیں پھولی ہوئی تھیں، کسی نے ان سے کہا کہ ان لوگوں کو نہر سدخ یا نہر بیدخ میں لے جاؤ، چناچہ انہوں نے اس میں غوطہ لگایا اور جب باہر نکلے تو ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمک رہے تھے، پھر سونے کی کرسیاں لائی گئیں، وہ ان پر بیٹھ گئے، پھر ایک تھالی لائی گئی جس میں کچی کھجوریں تھیں، وہ ان کھجوروں کو کھانے لگے، اس دوران وہ جس کھجور کو پلٹتے تھے تو حسب منشاء میوہ کھانے کو ملتا تھا اور میں بھی ان کے ساتھ کھاتی رہی۔ کچھ عرصے کے بعد اس لشکر سے ایک آدمی فتح کی خوشخبری لے کر آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ! ہمارے ساتھ ایسا ایسا معاملہ پیش آیا اور فلاں فلاں آدمی شہید ہوگئے، یہ کہتے ہوئے اس نے انہی بارہ آدمیوں کے نام گنوا دئیے جو عورت نے بتائے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا اس عورت کو میرے پاس دوبارہ بلا کر لاؤ، وہ آئی تو نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اپنا خواب اس آدمی کے سامنے بیان کرو، اس نے بیان کیا تو وہ کہنے لگا کہ اس نے نبی ﷺ سے جس طرح بیان کیا ہے حقیقت بھی اسی طرح ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔