حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس بن مالک ؓ سے مروی ہے نبی ﷺ کے پاس قبیلہ رعل، ذکوان، عصبہ اور بنو لحیان کے کچھ لوگ آئے اور یہ ظاہر کیا کہ وہ اسلام قبول کرچکے ہیں اور نبی ﷺ سے اپنی قوم پر تعاون کا مطالبہ کیا، نبی ﷺ نے ان کے ساتھ ستر انصاری صحابہ ؓ تعاون کے لئے بھیج دیئے، حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ ہم انہیں " قراء " کہا کرتے تھے، یہ لوگ دن کو لکڑیاں کاٹتے اور رات کو نماز میں گذار دیتے تھے، وہ لوگ ان تمام حضرات کو لے کر روانہ ہوگئے، راستے میں جب وہ " بیر معونہ " کے پاس پہنچے انہوں نے صحابہ کرام ؓ کے ساتھ دھوکہ کیا اور انہیں شہید کردیا، نبی ﷺ کو پتہ چلا تو آپ ﷺ نے ایک مہینے تک فجر کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھی اور رعل، ذکوان، عصبہ اور بنولحیان کے قبائل پر بد دعا کرتے رہے۔ حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ ان صحابہ ؓ کے یہ جملے کہ " ہماری قوم کو ہماری طرف سے یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے مل چکے، وہ ہم سے راضی ہوگیا اور ہمیں بھی راضی کردیا " ایک عرصے تک قرآن کریم میں پڑھتے رہے، بعد میں ان کی تلاوت منسوخ ہوگئی۔