مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 11554
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَإِنَّ رُكْبَتَيَّ لَتَمَسُّ فَخِذَيْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْحَسَرَ الْإِزَارُ عَنْ فَخِذَيْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي لَأَرَى بَيَاضَ فَخِذَيْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَهَا ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ وَقَدْ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا الْخُمُسُ قَالَ فَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً فَجُمِعَ السَّبْيُ قَالَ فَجَاءَ دِحْيَةُ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ قَالَ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً قَالَ فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ وَاللَّهِ مَا تَصْلُحُ إِلَّا لَكَ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْعُوهُ بِهَا فَجَاءَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُذْ جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ غَيْرَهَا ثُمَّ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنْ اللَّيْلِ وَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا فَقَالَ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَيْءٌ فَلْيَجِئْ بِهِ وَبَسَطَ نِطَعًا فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالْأَقِطِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالتَّمْرِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالسَّمْنِ قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَدْ ذَكَرَ السَّوِيقَ قَالَ فَحَاسُوا حَيْسًا وَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ غزوہ خیبر کے لئے تشریف لے گئے، ہم نے خیبر میں فجر کی نماز منہ اندھیرے پڑھی، نماز کے بعد نبی ﷺ اپنی سواری پر سوار ہوئے اور حضرت ابوطلحہ ؓ اپنی سواری پر، میں حضرت ابوطلحہ ؓ کے پیچھے بیٹھ گیا، نبی ﷺ خیبر کی گلیوں میں چکر لگانے لگے، بعض اوقات میرا گھٹنا نبی ﷺ کی ران مبارک سے چھو جاتا تھا اور بعض اوقات نبی ﷺ کی ران مبارک سے ذرا سا تہبند کھسک جاتا تو مجھے نبی ﷺ کے جسم کی سفیدی نظر آجاتی۔ الغرض! جب نبی ﷺ شہر میں داخل ہوئے تو اللہ اکبر کہہ کر فرمایا خیبر برباد ہوگیا، جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے، یہ جملے آپ ﷺ نے تین مرتبہ دہرائے، لوگ اس وقت کام پر نکلے ہوئے تھے، وہ کہنے لگے کہ محمد اور لشکر آگئے، پھر ہم نے خیبر کو بزور شمشیر فتح کرلیا اور قیدی اکٹھے کئے جانے لگے، اسی اثناء میں حضرت دحیہ ؓ آئے اور کہنے لگے کہ اے اللہ کے نبی! مجھے قیدیوں میں سے کوئی باندی عطاء فرما دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا جا کر ایک باندی لے لو، چناچہ انہوں نے حضرت صفیہ بنت حیی کو لے لیا۔ یہ دیکھ کر ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ! آپ نے بنو قریظہ اور بنو نضیر کی سردار صفیہ کو دحیہ کے حوالے کردیا، بخدا! وہ تو صرف آپ کے ہی لائق ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ دحیہ کو صفیہ کے ساتھ بلاؤ، چناچہ وہ انہیں لے کر آگئے، نبی ﷺ نے حضرت صفیہ ؓ پر ایک نظر ڈالی اور حضرت دحیہ ؓ سے فرمایا کہ آپ قیدیوں میں سے کوئی اور باندی لے لو، پھر نبی ﷺ نے انہیں آزاد کر کے ان سے نکاح کرلیا۔ راوی نے حضرت انس ؓ سے پوچھا کہ اے ابوحمزہ! نبی ﷺ نے انہیں کتنا مہر دیا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے کر ان سے نکاح کیا تھا، حتیٰ کہ راستے میں حضرت ام سلیم ؓ نے حضرت صفیہ ؓ کو دلہن بنا کر تیار کیا اور رات کو نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا، نبی ﷺ کی وہ صبح دولہا ہونے کی حالت میں ہوئی، پھر نبی ﷺ نے فرمایا جس کے پاس جو کچھ ہے وہ ہمارے پاس لے آئے اور ایک دستر خوان بچھا دیا، چناچہ کوئی پنیر لایا، کوئی کھجور لایا اور کوئی گھی لایا، لوگوں نے اس کا حلوہ بنالیا، یہی نبی ﷺ کا ولیمہ تھا۔
Top