مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11414
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ لِأَصْحَابِهِ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ كُنْتُ أُحَدِّثُكُمْ أَنَّهُ لَوْ قَدْ اسْتَقَامَتْ الْأُمُورُ قَدْ آثَرَ عَلَيْكُمْ قَالَ فَرَدُّوا عَلَيْهِ رَدًّا عَنِيفًا قَالَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَجَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُمْ أَشْيَاءَ لَا أَحْفَظُهَا قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَكُنْتُمْ لَا تَرْكَبُونَ الْخَيْلَ قَالَ فَكُلَّمَا قَالَ لَهُمْ شَيْئًا قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَلَمَّا رَآهُمْ لَا يَرُدُّونَ عَلَيْهِ شَيْئًا قَالَ أَفَلَا تَقُولُونَ قَاتَلَكَ قَوْمُكَ فَنَصَرْنَاكَ وَأَخْرَجَكَ قَوْمُكَ فَآوَيْنَاكَ قَالُوا نَحْنُ لَا نَقُولُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْتَ تَقُولُهُ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَذْهَبُونَ أَنْتُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَا تَرْضَوْنَ أَنَّ النَّاسَ لَوْ سَلَكُوا وَادِيًا وَسَلَكْتُمْ وَادِيًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ كَرِشِي وَأَهْلُ بَيْتِي وَعَيْبَتِي الَّتِي آوِي إِلَيْهَا فَاعْفُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ وَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ قُلْتُ لِمُعَاوِيَةَ أَمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَنَّنَا سَنَرَى بَعْدَهُ أَثَرَةً قَالَ مُعَاوِيَةُ فَمَا أَمَرَكُمْ قُلْتُ أَمَرَنَا أَنْ نَصْبِرَ قَالَ فَاصْبِرُوا إِذًا
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ ایک انصاری نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ میں تم سے اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہا ہوں کہ اگر یہ معاملات اسی طرح سیدھے سیدھے چلتے رہے تو نبی ﷺ تم پر دوسروں کو ترجیح دیں گے، انہوں نے اسے اس کا سخت جواب دیا، نبی ﷺ کو اس کی خبر ہوئی تو نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے کچھ باتیں کیں جو مجھے اب یاد نہیں ہیں، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ نبی ﷺ جب بھی ان سے کچھ فرماتے وہ اس کا یہی جواب دیتے " کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ! " جب نبی ﷺ نے دیکھا کہ وہ کسی بات کا جواب نہیں دے رہے تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم لوگوں نے یہ نہیں کہا کہ آپ کی قوم آپ سے لڑی اور ہم نے آپ کی مدد کی اور آپ کی قوم نے آپ کو نکالا اور ہم نے آپ کو ٹھکانہ دیا؟ وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ! یہ بات جو آپ فرما رہے ہیں یہ ہم نے نہیں کہی، نبی ﷺ نے فرمایا اے گروہ انصار! کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ دنیا لے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو لے جاؤ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ! پھر فرمایا اے گروہ انصار! کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ اگر لوگ ایک راستے پر چل رہے ہوں اور تم دوسرے راستے پر تو میں انصار کے راستے کو اختیار کرلوں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ! پھر فرمایا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا، انصار میرا پردہ، میرے اہل خانہ اور میرا ٹھکانہ ہیں، تم ان کے گناہگار سے درگذر کرو اور ان کے نیکوکاروں کو قبول کرو۔ حضرت ابوسعید ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ ؓ سے کہا کہ نبی ﷺ نے تو ہمیں پہلے ہی بتادیا تھا کہ ہم نبی ﷺ کے بعد ترجیحات دیکھیں گے، حضرت معاویہ ؓ نے پوچھا کہ پھر نبی ﷺ نے تمہیں کیا حکم دیا تھا؟ میں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ہمیں صبر کا حکم دیا تھا، حضرت معاویہ ؓ نے فرمایا پھر آپ صبر کا دامن تھامے رہیں۔
Top