مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11365
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ عَدَا الذِّئْبُ عَلَى شَاةٍ فَأَخَذَهَا فَطَلَبَهُ الرَّاعِي فَانْتَزَعَهَا مِنْهُ فَأَقْعَى الذِّئْبُ عَلَى ذَنَبِهِ قَالَ أَلَا تَتَّقِي اللَّهَ تَنْزِعُ مِنِّي رِزْقًا سَاقَهُ اللَّهُ إِلَيَّ فَقَالَ يَا عَجَبِي ذِئْبٌ مُقْعٍ عَلَى ذَنَبِهِ يُكَلِّمُنِي كَلَامَ الْإِنْسِ فَقَالَ الذِّئْبُ أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَعْجَبَ مِنْ ذَلِكَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَثْرِبَ يُخْبِرُ النَّاسَ بِأَنْبَاءِ مَا قَدْ سَبَقَ قَالَ فَأَقْبَلَ الرَّاعِي يَسُوقُ غَنَمَهُ حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ فَزَوَاهَا إِلَى زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهَا ثُمَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُودِيَ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ لِلرَّاعِي أَخْبِرْهُمْ فَأَخْبَرَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُكَلِّمَ السِّبَاعُ الْإِنْسَ وَيُكَلِّمَ الرَّجُلَ عَذَبَةُ سَوْطِهِ وَشِرَاكُ نَعْلِهِ وَيُخْبِرَهُ فَخِذُهُ بِمَا أَحْدَثَ أَهْلُهُ بَعْدَهُ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ ایک بھیڑیے نے ایک بکری پر حملہ کیا اور اس کو پکڑ کرلے گیا، چرواہا اس کی تلاش میں نکلا اور اسے بازیاب کرا لیا، وہ بھیڑیا اپنی دم کے بل بیٹھ کر کہنے لگا کہ تم اللہ سے نہیں ڈرتے کہ تم نے مجھ سے میرا رزق " جو اللہ نے مجھے دیا تھا " چھین لیا؟ وہ چرواہا کہنے لگا تعجب ہے کہ ایک بھیڑیا اپنی دم پر بیٹھ کر مجھ سے انسانوں کی طرح بات کر رہا ہے؟ وہ بھیڑیا کہنے لگا کہ میں تمہیں اس سے زیادہ تعجب کی بات نہ بتاؤں؟ محمد ﷺ یثرب میں لوگوں کو ماضی کی خبریں بتا رہے ہیں، جب وہ چرواہا اپنی بکریوں کو ہانکتا ہوا مدینہ منورہ واپس پہنچا تو اپنی بکریوں کو ایک کونے میں چھوڑ کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ گوش گذار کردیا، نبی ﷺ کے حکم پر " الصلوٰۃ جامعۃ " کی منادی کردی گئی، نبی ﷺ اپنے گھر سے نکلے اور چرواہے سے فرمایا کہ لوگوں کے سامنے اپنا واقعہ بیان کرو، اس نے لوگوں کے سامنے سارا واقعہ بیان کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا، اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک درندے انسانوں سے باتیں نہ کرنے لگیں اور انسان سے اس کے کوڑے کا دستہ اور جوتے کا تسمہ باتیں نہ کرنے لگے اور ان کی ران اسے بتائے گی کہ اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ نے کیا کیا۔
Top