مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11237
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَجُلًا مِمَّنْ خَلَا مِنْ النَّاسِ رَغَسَهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ وَدَعَا بَنِيهِ فَقَالَ أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ قَالُوا خَيْرَ أَبٍ قَالَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا ابْتَأَرَ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا قَطُّ فَإِذَا مَاتَ فَأَحْرِقُوهُ حَتَّى إِذَا كَانَ فَحْمًا فَاسْحَقُوهُ ثُمَّ أَذْرُهُ فِي يَوْمٍ يَعْنِي رِيحًا عَاصِفًا قَالَ وَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ مَوَاثِيقَهُمْ عَلَى ذَلِكَ وَرَبِّي فَفَعَلُوا وَرَبِّي لَمَّا مَاتَ أَحْرَقُوهُ حَتَّى إِذَا كَانَ فَحْمًا سَحَقُوهُ ثُمَّ أَذْرَوْهُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ قَالَ رَبُّهُ كُنْ فَإِذَا هُوَ رَجُلُ قَائِمٌ قَالَ لَهُ رَبُّهُ مَا حَمَلَكَ عَلَى الَّذِي صَنَعْتَ قَالَ رَبِّ خِفْتُ عَذَابَكَ قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا تَلَافَاهُ غَيْرُهَا أَنْ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ قَالَ الْحَسَنُ مَرَّةً مَا تَلَاقَاهُ غَيْرُهَا أَنْ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ قَالَ قَتَادَةُ رَجُلٌ خَافَ عَذَابَ اللَّهِ فَأَنْجَاهُ اللَّهُ مِنْ مَخَافَتِهِ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید ؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا، جسے اللہ نے مال و اولاد سے خوب نواز رکھا تھا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو بلایا اور ان سے پوچھا کہ میں تمہارا کیسا باپ ثابت ہوا؟ انہوں نے کہا بہترین باپ، اس نے کہا لیکن تمہارے باپ نے کبھی کوئی نیکی کا کام نہیں کیا، اس لئے جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا کر میری راکھ کو پیس لینا اور تیز آندھی والے دن سمندر میں بہا دینا اس نے ان سے اس پر وعدہ لیا، انہوں نے وعدہ کرلیا اور اس کے مرنے کے بعد وعدے پر عمل کیا، اللہ نے " کن " فرمایا تو وہ جیتا جاگتا کھڑا ہوگیا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ تو نے یہ حرکت کیوں کی؟ اس نے جواب دیا کہ آپ کے خوف کی وجہ سے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، اللہ نے اسے یہ بدلہ دیا کہ اس کی مغفرت فرما دی۔
Top