مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11212
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلْقَمَةَ بْنَ مُجَرِّزٍ عَلَى بَعْثٍ أَنَا فِيهِمْ حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى رَأْسِ غَزَاتِنَا أَوْ كُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ أَذِنَ لِطَائِفَةٍ مِنْ الْجَيْشِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حُذَافَةَ بْنِ قَيْسٍ السَّهْمِيَّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ وَكَانَتْ فِيهِ دُعَابَةٌ يَعْنِي مُزَاحًا وَكُنْتُ مِمَّنْ رَجَعَ مَعَهُ فَنَزَلْنَا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ قَالَ وَأَوْقَدَ الْقَوْمُ نَارًا لِيَصْنَعُوا عَلَيْهَا صَنِيعًا لَهُمْ أَوْ يَصْطَلُونَ قَالَ فَقَالَ لَهُمْ أَلَيْسَ لِي عَلَيْكُمْ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ قَالُوا بَلَى قَالَ فَمَا أَنَا بِآمِرِكُمْ بِشَيْءٍ إِنْ صَنَعْتُمُوهُ قَالُوا بَلَى قَالَ أَعْزِمُ عَلَيْكُمْ بِحَقِّي وَطَاعَتِي لَمَا تَوَاثَبْتُمْ فِي هَذِهِ النَّارِ فَقَامَ نَاسٌ فَتَحَجَّزُوا حَتَّى إِذَا ظَنَّ أَنَّهُمْ وَاثِبُونَ قَالَ احْبِسُوا أَنْفُسَكُمْ فَإِنَّمَا كُنْتُ أَضْحَكُ مَعَكُمْ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَنْ قَدِمُوا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَمَرَكُمْ مِنْهُمْ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا تُطِيعُوهُ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک لشکر جس میں میں بھی شامل تھا، علقمہ بن مجزز ؓ کی قیادت میں روانہ فرمایا: جب ہم اپنی منزل پر پہنچے یا راستے ہی میں تھے تو حضرت علقمہ ؓ نے کچھ لوگوں کی درخواست پر انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی اور حضرت عبداللہ بن حذافہ ؓ کو جو بدری صحابی تھے اور ان کے مزاج میں حس مزاح بہت تھی، ان کا امیر مقرر کردیا، ان کے ساتھ واپس آنے والوں میں میں بھی تھا۔ راستے میں ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا اور لوگوں نے کھانا پکانے کے لئے یا سردی دور کرنے کے لئے آگ جلائی، حضرت عبداللہ ؓ لوگوں سے کہنے لگے کہ کیا تم پر میری بات سننا اور اطاعت کرنا واجب نہیں؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے کہا کہ میں تمہیں جو حکم دوں گا وہ کرو گے؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں، اس پر وہ کہنے لگے کہ میں تمہیں اپنے حق اور اطاعت کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ تم اس آگ میں کود جاؤ، لوگ کھڑے ہو کر آگ میں کودنے کے لئے کمر کسنے لگے، جب انہوں نے دیکھا کہ یہ تو واقعی آگ میں چھلانگ لگا دیں گے تو انہوں نے کہا رک جاؤ، میں تو تمہارے ساتھ مذاق کر رہا تھا، لوگوں نے واپسی پر نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص تم کو کسی گناہ کے کام کا حکم دے اس کی اطاعت مت کرو۔
Top