مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11202
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنَّا نُؤْذِنُهُ لِمَنْ حُضِرَ مِنْ مَوْتَانَا فَيَأْتِيهِ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ فَيَحْضُرُهُ وَيَسْتَغْفِرُ لَهُ وَيَنْتَظِرُ مَوْتَهُ قَالَ فَكَانَ ذَلِكَ رُبَّمَا حَبَسَهُ الْحَبْسَ الطَّوِيلَ فَشَقَّ عَلَيْهِ قَالَ فَقُلْنَا أَرْفَقُ بِرَسُولِ اللَّهِ أَنْ لَا نُؤْذِنَهُ بِالْمَيِّتِ حَتَّى يَمُوتَ قَالَ فَكُنَّا إِذَا مَاتَ مِنَّا الْمَيِّتُ آذَنَّاهُ بِهِ فَجَاءَ فِي أَهْلِهِ فَاسْتَغْفَرَ لَهُ وَصَلَّى عَلَيْهِ ثُمَّ إِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَشْهَدَهُ انْتَظَرَ شُهُودَهُ وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَنْصَرِفَ انْصَرَفَ قَالَ فَكُنَّا عَلَى ذَلِكَ طَبَقَةً أُخْرَى قَالَ فَقُلْنَا أَرْفَقُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحْمِلَ مَوْتَانَا إِلَى بَيْتِهِ وَلَا نُشْخِصَهُ وَلَا نُعَنِّيَهُ قَالَ فَفَعَلْنَا ذَلِكَ فَكَانَ الْأَمْرُ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم قریب المرگ لوگوں کی اطلاع نبی ﷺ کو دیا کرتے تھے، نبی ﷺ اس کے پاس تشریف لاتے، اس کے لئے استغفار فرماتے اور اس کے مرنے تکوی ہیں بیٹھے رہتے جس میں بعض اوقات بہت زیادہ دیر بھی ہوجاتی تھی، جس سے نبی ﷺ کو مشقت ہوتی، بالآخر ہم نے سوچا کہ نبی ﷺ کے لئے آسانی اسی میں ہے کہ کسی کے مرنے سے پہلے ہم نبی ﷺ کو اطلاع نہ کریں، چناچہ اس کے بعد ہم نے یہ معمول اپنالیا کہ جب ہم میں سے کوئی شخص فوت ہوجاتا تب ہم نبی ﷺ کو اس کی اطلاع کرتے، نبی ﷺ اس کے اہل خانہ کے پاس آکر اس کے لئے استغفار کرتے اور اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے، پھر اگر رکنا مناسب سمجھتے تو رک جاتے ورنہ واپس چلے جاتے۔ کچھ عرصے تک ہم اس دوسرے معمول پر عمل کرتے رہے، پھر ہم نے سوچا کہ نبی ﷺ کے لئے آسانی اس میں ہے کہ ہم جنازے کو نبی ﷺ کے گھر کے پاس لے جائیں اور اس کی تشخیص و تعیین نہ کریں، چناچہ ہم نے ایسا ہی کرنا شروع کردیا اور اب تک ایسا ہی ہوتا چلا آرہا ہے۔
Top